جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

روزے کے دوران دانتوں کو چپکانے والی کریم استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال

رمضان میں polident کریم وغیرہ استعمال کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ اس کا کوئی ذائقہ یا بو نہیں ہوتی ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال میں مذکور دانتوں کو چپکانے کے لیے استعمال ہونے والی کریم  وغیرہ کو عام طور پر مصنوعی جبڑے لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تا کہ مصنوعی جبڑا منہ میں حرکت نہ کرے، اور چبانے یا بولنے میں آسانی ہو۔

روزے کے دوران اس کے استعمال کا حکم اس مسئلے پر مبنی ہے کہ : کیا یہ کریم منہ میں حل ہو جاتی ہے؟ یا یہ چور  ہو جاتی ہے جس کے ذرات منہ کے ذریعے معدے تک پہنچ جائیں ؟

اور یہ چیز تجربہ کار اور متخصص ماہرین سے پوچھنے پر واضح ہو سکتی ہے۔

چنانچہ دانتوں کے طبی ماہرین سے رجوع کرنے پر انہوں نے ہمیں بتلایا کہ عام طور پر یہ کریم حل نہیں ہوتی، نہ ہی منہ میں پگھلتی ہے اور نہ ہی اس کے ریزے بنتے ہیں؛ کیونکہ بنیادی طور پر اسے مصنوعی جبڑے کے فریم میں لگایا جاتا ہے اور پھر اسے جس جبڑے کے لیے بنایا گیا ہو اس پر فٹ کر دیا جاتا ہے۔

اس کریم کے ریزے نکلنے کا امکان اس وقت ہوتا ہے جب فریم اتاریں یا فریم کو اس کی جگہ سے ہلائیں۔

تو ایسی صورت میں اس کریم کے بننے والے ریزوں کو منہ میں جمع کر کے بغیر کسی مشقت کے باہر تھوکا جا سکتا ہے۔

اور اگر کھانے کا بھی کوئی ذرہ منہ میں ہو تو اس کے بارے میں بھی یہی حکم ہے کہ اسے تھوک دیا جائے، اسی طرح مسواک وغیرہ کے ریشے منہ میں رہ جائیں تو انہیں بھی تھوکا جاتا ہے۔

لیکن یہ کہنا کہ یہ لا شعوری طور پر کریم پگھل کر منہ کے راستے معدے میں چلی جاتی ہے اور اس پر قابو پانا ممکن نہیں ہوتا تو اس کریم سے ایسا کچھ نہیں ہوتا، کیونکہ یہ ٹوتھ پیسٹ بھی نہیں ہے کہ اگر منہ میں رہ گئی تو پگھل کر معدے میں اتر جائے گی۔

اسلامی فقہ اکیڈمی کی طبی اشیا میں سے روزہ توڑنے والی اشیا کے متعلق قرار داد میں ہے کہ:
"اول: درج ذیل چیزیں روزہ توڑنے کا باعث نہیں بنیں گی:
6- دانت یا ڈاڑھ نکلوانا، دانت صاف کروانا، مسواک یا دانتوں کا برش استعمال کرنا، بشرطیکہ حلق تک پہنچنے والی چیز کو نگلنے سے بچا جائے۔" ختم شد
ماخوذ از: مجلہ اسلامی فقہ اکیڈمی

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (13619 ) اور (79190 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب