اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ایک شخص جدہ جارہا ہے اوراسے علم نہيں کہ وہ حج کرسکے گا یانہيں ؟

سوال

میں عنقریب حج سے قبل ملازمت کے سلسلہ میں جدہ جارہاہوں ان شاء اللہ ، اورمیری نیت ہے کہ میں اگرممکن ہوسکا تومیں حج کرونگا ، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ کام کاج کے وجہ سے ہوسکتا ہے میں حج نہ بھی کرسکوں ، تومجھے احرام کہاں سے باندھنا ہوگا ، کیا میں میقات واپس جاؤ‎ں اوراحرام باندھوں یا پھرجدہ سے ہی احرام باندھ لوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ کے لیے میقات پرواپس جانا ضروری نہیں ، بلکہ جہاں سے آپ حج کا عزم کریں وہیں اپنی جگہ سے احرام باندھیں گے چاہے آپ جدہ میں ہوں یا کہیں اور ، وہ اس لیے کہ جب آپ میقات سے گزرے تھے توآپ کا حج کرنے کا یقینی اورپختہ عزم نہيں تھا ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جومکہ مکرمہ یہ نیت لے کرآئے کہ اگراسے میسرہوا تووہ حج کرے گا اورپھر اسے اس کی آسانی بھی ہوجائے اوروہ حج کا پختہ عزم کرلے تووہ اپنی رہائش سے ہی احرام باندھے گا چاہے وہ میقات کے اندر ہویا مکہ مکرمہ میں ، لیکن اگراسے یہ علم ہوکہ اسے حج کی اجازت مل جائےگی توجس میقات سے وہ گزر رہا ہے اورحج کا پختہ عزم بھی رکھتا ہو وہاں سے اسے احرام باندھنا ضروری ہے ، کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( یہ میقات ان کے رہنے والوں کے لیے بھی ہیں اوران کے لیے بھی جوان کےعلاوہ حج اورعمرہ کرنے والے جویہاں آئيں ان کے لیے بھی میقات ہیں ، اورجوان کے اندر رہتے ہیں ان کے احرام باندھنے کی جگہ وہی ہے جہاں سے وہ سفر شروع کرے حتی کہ اہل مکہ مکہ سے ہی ) متفق علیہ ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی ابن باز رحمہ اللہ ( 17 / 53 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب