جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

حمل كى بنا پر ركوع اور سجدہ نہيں كر سكتى

سوال

ميں حاملہ ہوں اور صحيح شكل ميں سجدہ نہيں كر سكتى، كيونكہ حالت ہميشہ ہى صحيح نہيں رہتى، تو كيا ميں بيٹھ كر نماز ادا كر سكتى ہوں حالانكہ ميں نماز كا زيادہ حصہ كھڑے ہو كر ادا كر سكتى ہوں ؟
اور كرسى يا زمين پر بيٹھ كر نماز ادا كرنے كا صحيح اور بہتر طريقہ كيا ہے، كيا ميں كھڑے ہونے والے مقامات اور مواقع ميں كھڑى ہوؤں اور سجدہ اور نيچھے جانے والے مقامات ميں كرسى پر بيٹھ جاؤں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مريض كى نماز كے ليے قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ مريض نماز كے جن اركان اور واجبات كو ادا كرنے كى استطاعت ركھتا ہو وہ ادا كرنے واجب ہيں، اور جن كى استطاعت نہ ركھے وہ ساقط ہو جائينگے، كتاب و سنت ميں اس كے بہت سے دلائل موجود ہيں.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

تم اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اور ڈر اختيار كرو التغابن ( 16 ).

اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:

اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا البقرۃ ( 286 ).

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب ميں تمہيں كسى چيز كا حكم دوں تو تم اسے اپنى استطاعت كے مطابق سرانجام دو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 7288 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1337)

عمران بن حصين رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

" ميں بواسير كا مريض تھا چنانچہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے نماز كے متعلق دريافت كيا تو انہوں نے فرمايا:

" كھڑے ہو كر نماز ادا كرو، اگر كھڑے ہونے كى استطاعت نہ ہو تو بيٹھ كر، اور اگر بيٹھنے كى استطاعت نہ ہو تو پھر پہلو كے بل "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1117 ).

اس بنا پر اگر آپ كھڑى ہو كر نماز ادا كر سكتى ہو كھڑے ہونا واجب ہے، اور اگر اس سے عاجز ہو يا پھر شديد قسم كى مشقت ہوتى ہو تو پھر آپ نماز ميں بيٹھ سكتى ہيں.

كرسى يا زمين پر بيٹھ كر نماز ادا كرنا جائز ہے، آپ جس طرح استطاعت ركھيں يا جس ميں آپ كو آسانى ہو اس طرح نماز ادا كر ليں، ليكن افضل يہ ہے كہ زمين پر بيٹھا جائے، كيونكہ سنت يہ ہے كہ قيام اور ركوع كى جگہ انسان چار زانوں ہو كر بيٹھے، جو كہ كرسى پر ميسر نہيں ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اگر وہ كھڑے ہو كر نماز ادا كرنے كى استطاعت نہ ركھے تو بيٹھ كر نماز ادا كرے، افضل يہ ہے كہ قيام اور ركوع ميں چار زانوں ہو. اھـ

ديكھيں: طہارۃ المريض و صلاتہ.

ليكن چار زانو ہو كر بيٹھنا واجب نہيں، بلكہ وہ جس طرح چاہے بيٹھ سكتا ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اگر استطاعت نہ ركھو تو بيٹھ كر "

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيٹھنے كى كيفيت بيان نہيں فرمائى.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 462 ).

اور اگر آپ كے ليے سجدہ اور ركوع كرنے ميں مشقت ہو تو آپ ان دونوں كو اشارہ ( يعنى اپنى پشت جھكا كر ) كر كے ادا كرليں، اور سجدہ ركوع سے كچھ نيچا ہونا چاہيے.

اگر آپ قيام كى استطاعت ركھتى ہيں تو آپ كھڑى كھڑى اشارہ كے ساتھ ركوع كر ليں، اور سجدہ كے ليے بيٹھ جائيں، كيونكہ ركوع كے ليےكھڑا ہونا بيٹھنے سے زيادہ قريب ہے، اور كھڑے ہونے سے سجدے كے ليے بيٹھنا زيادہ قريب ہے.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

جو شخص قيام پر قادر ہو اور ركوع يا سجدہ كرنے سے عاجز تو اس سے قيام ساقط نہيں ہو گا، بلكہ وہ كھڑے ہو كر نماز ادا كرے گا، اور ركوع كے ليے كھڑے ہى اشارہ كر كے ركوع كرے، اور پھر سجدے كے ليے بيٹھ كر اشارہ كے ساتھ سجدہ كرے.... اور سجدہ ركوع سے زيادہ جھك كر كرے گا، اور اگر وہ صرف سجدہ كرنے سے عاجز ہو تو ركوع كرے اور سجدہ كے ليے اشارہ كرے گا...

اور جب مريض دوران نماز ہى درست ہو جائے اور جس چيز سے عاجز تھا مثلا قيام يا بيٹھنے يا ركوع اور سجدہ كرنا وہ اسے كرنے پر قادر ہو جائے تو اس كى طرف منتقل ہو گا اور جو نماز ادا ہو چكى ہے اس پر بنا كرے گا. اھـ

ماخوذ از: احكام صلاۃ المريض و طھارتہ.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

جو شخص ركوع كرنے پر قادر نہ ہو وہ كھڑے كھڑے ہى اشارہ كر كے ركوع كرے گا، اور جو شخص سجدہ كرنے سے عاجز ہو وہ بيٹھ كر اشارہ كے ساتھ سجدہ كرے گا. اھـ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 475 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب