الحمد للہ.
علماء کرام کا صحیح قول یہی ہے کہ کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنے والے نائب کے میقات کا اعتبار کیا جائے گا کیونکہ وہ خود بنفس نفیس حج کررہا ہے ، اوراس میں جس کی جانب سے حج یا عمرہ کیا جارہا ہے اس کے میقات کا اعتبار نہيں کیا جائے گا ۔
تواس بنا پرآپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اپنے والد کی جانب سے حج کے لیے اہل مکہ وغیرہ جوحرم کے قریب رہتے ہیں ان میں سے کسی ایک کووکیل بنادیں .