الحمد للہ.
یہ بدعت نہیں بلکہ ایسا کرنا مشروع ہے کیونکہ یہ مشروع چيز کا وسیلہ ہے ، ایسا کرنے سےمسلمانوں کےمابین محبت والفت اوربھائي چارے میں اضافہ ہوتا ہے جوکہ مشروع ہے ۔
اورپھر اللہ تعالی نے بھی اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرمسلمانوں کے مابین محبت والفت پیدا کرکے احسان کیا ہے جواس پر دلالت کرتا ہے کہ امت مسلمہ پر اللہ تعالی کی طرف سے یہ بہت بڑا احسان اورانعام عظیم ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اسی نے اپنی مدد سے اورمومنوں سے تیری تائيد فرمائي ہے ، ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے ، زمین میں جوکچھ ہے اگر وہ سب کچھ بھی خرچ بھی کرڈالیں توان کے دلوں کو آپس میں نہیں ملا سکتے ، یہ تو اللہ تعالی ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے وہ غالب حکمتوں والا ہے الانفال ( 62 - 63 ) ۔
اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اے اللہ کے بندو تم سب آپس میں بھائي بھائي بن جاؤ ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6064 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2563 ) ۔
لھذا مسلمانوں کے مابین محبت والفت اوربھائي چارے کے اضافہ پرشریعت اسلامیہ نے زور دیا ہے اوراس کی حرص دلائي ہے ، اوراس تک پہنچنے کے لیے وسائل مشروع کیے ہیں مثلا ایک دوسرے کو سلام کرنا ، ایک دوسرے سے ہنستے ہوئے ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ملنا ، اورحسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا ، اورایک دوسرے کوھدیہ وغیرہ دینا ۔
اس کے علاوہ اوربھی بہت سے امور ایسے ہیں جس میں اسلام نے رغبت دلائي ہے ، اس لیے جوچيز بھی مسلمانوں میں محبت وبھائي چارے کے حصول اوراضافے کا سبب ہو وہ مشروع ہے ۔
واللہ اعلم .