سوموار 4 ربیع الثانی 1446 - 7 اکتوبر 2024
اردو

نہ توسحری کی اورنہ ہی فجر کی نماز کےلیے بیدارہوئي توکیا روزہ جاری رکھے یا توڑ دے ؟

سوال

میں تین ہفتے قبل مسلمان ہوئي ہوں اوررمضان کے روزے رکھنے کا بہت شوق ہے ، میں دیر سے سوئي جس کی بنا پر میں سحری نہ کرسکی اورنماز فجر بھی رہ گئي ، مجھے کچھ لوگوں نے کہا کہ میں جب سحری نہ کھا‎ؤں اور فجرکی نماز ادا نہ کروں تومجھ پر ضروری نہيں کہ میں اس دن روزہ مکمل کروں ، لھذا کیا مجھے روزہ رکھنا چاہیے یہ توڑ دینا چاہیۓ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب سے پہلے تو ہم آپ کو مبارکباد دیتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آپ کواسلام کی ھدایت نصیب فرمائي ، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کواپنی رضامندی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

دوم :

جب کوئي مسلمان کسی نماز کے وقت میں سویا ہوا ہو اوروہ بیدار نہ ہوسکے اور نمازکا وقت گزرنے کے بعد بیدار ہو تو اسے وہ نماز ترک نہيں کرنی چاہیے ، بلکہ جب بھی بیدار ہواسی وقت نماز ادا کرے تواس پرکوئي گناہ نہيں ۔

اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جونماز ادا کرنا بھول جائے یا سویا رہے وہ یاد آنے پر نماز ادا کرلے تواس پر اس کےعلاوہ کوئي کفارہ نہيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 597 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 684 ) ۔

اورآپ کے سوال کے جواب کے بارہ میں گزارش ہے کہ :

آپ سے جو کچھ کہا گيا ہے وہ غلط ہے اس کی کوئي اصل اوردلیل نہيں ، اس لیے آپ پر اس دن کا روزہ مکمل کرنا واجب ہے ۔

اوریہ کہ مسلمان سحری نہ کھا سکے یا پھر نماز فجر کے وقت بیدار نہ ہوسکے تواسے روزہ میں مانع شمار نہیں کیا جائے گا ۔

اس لیے آپ روزے جاری رکھیں ، اوراگر آپ نے اس دن یہ گمان کرتے ہوئے روزہ افطار کردیا تھا کہ روزہ واجب نہيں ، لھذا جب رمضان المبارک گزر جائے تو اس دن کے بدلے میں ایک دن کا روزہ رکھیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب