الحمد للہ.
امام بخاری اورمسلم رحمہ اللہ تعالی نے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوکوئي قول زور اوراس پر عمل کرنا اورجہالت نہ چھوڑے اللہ تعالی کو اس کے بھوکا اورپیاسا رہنے کی کوئي ضرورت نہیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1903 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 6057 ) ۔
قول زور سے ہر باطل قول مراد ہے جو جھوٹ ، غیبت ، چغلی اورجھوٹی گواہی پرمشتمل ہو اورہرحرام بات بھی اسی میں شامل ہے ۔
اور العمل بہ سے مراد ہے کہ اس غلط اورفحش قول وفعل پر عمل کرنا اوربرائي سے باز نہ آنا ۔ دیکھیں : تحفۃ الاحوذی
والجھل : سے مراد ہے کہ معصیت اورگناہ کے کام کرنا ، ابن ماجہ کے حاشیہ میں سندی رحمہ اللہ تعالی نے اس سے یہی مراد لیا ہے ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ( اللہ تعالی کو اس کے بھوکے اورپیاسے رہنے کی کوئي ضرورت نہيں ) ۔
ابن بطال کہتے ہیں کہ اس کا یہ معنی نہيں کہ اسے یہ کہا جائے کہ تم روزہ ہی ترک کردو ، بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ قول زور اوراس پرعمل سے بچا جائے ، جوکہ روزہ قبول نہ ہونے سے کنایہ ہے ۔۔
توجوشخص قول زورترک نہیں کرتا اوراس پر عمل پیرا رہتا ہے اس کا روزہ مردود ہے ۔۔۔
ابن عربی کہتے ہيں :
اس حدیث کا تقاضہ ہے کہ جوکوئي بھی مذکورہ افعال کرے اسے روزے کا کوئي اجر وثواب نہيں دیا جائے گا ، اس کا معنی یہ ہے کہ روزے کا اجروثواب قول زور اورفحش گوئی کے گناہ سے موازنہ نہیں کرے گا اس سے کم ہوجائےگا ۔ ا ھـ
اس کا مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کی برائي روزے پر اثرانداز ہوتی جس کی وجہ سے اس کے اجروثواب میں کمی اورنقص پیدا ہوجاتا ہے ، اوربعض اوقات جب معاصی زيادہ ہوجائيں تو اس کا ثواب بالکل ہی ختم ہوجاتا ہے ۔
ہمارے بھائی اس لیے آپ اس قبیح اوربری عادت کو ترک کرنے کی کوشش کریں ، جب بھی آپ سے کوئي گناہ سرزد ہوجائے اللہ تعالی سےاستغفار کریں ، کیونکہ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ اس کا کوئي گناہ نہ ہو ۔
اللہ تعالی ہمیں اورآپ کو اپنے پسندیدہ اوررضامندی کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
واللہ اعلم .