سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا ڈکارلینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

سوال

کیا ڈکار لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کھانے سے سیر ہونے کے بعد منہ کے ذریعہ معدہ سے آواز کے ساتھ ہوا کے اخراج کو ڈکار کہا جاتا ہے ۔

صرف ڈکار لینے سے روزہ نہيں ٹوٹتا ، لیکن اگر ڈکار کے ساتھ معدہ سے کھانے وغیرہ میں کوئي چيز بھی نکلے تو اسے باہر پھینکنا لازمی ہے ، لیکن اگر وہ جان بوجھ کر عمدا اوراپنے اختیار سے اسے دوبارہ نگل جائے تواس کا روزہ فاسد ہوجائے گا ، لیکن اگر وہ بغیر قصدا اورارادے کے اسے نگلتا ہے یا اسے نکالنا ممکن نہ ہو تو اس کا روزہ صحیح ہوگا ۔

شیخ الرملی نے نھایۃ المحتاج میں کہا ہے کہ :

ایک شخص نے رات کو زيادہ کھایا پیا اسےاپنی عادت کا علم ہے کہ اس طرح کرنے سے صبح اسے ڈکار آئيں گے اوراس کی وجہ سے پیٹ میں جوکچھ ہے وہ نکل جائے گا تو کیا اسے کثرت سے رکنا چاہیے کہ نہیں ، اورکیا جب وہ اس کی مخالفت کرے اوراس کے پیٹ سے اخراج ہونے پر روزہ ٹوٹے گا کہ نہيں ؟

اس میں اختلاف ہے : اس کا جواب یہ ہے کہ اسےرات کوزيادہ کھانے سے منع نہیں کیا جائےگا ، اورجب صبح اسے ڈکار آئيں تووہ اخراج ہونے والی اشیاء کو باہر پھینک دے اوراپنے منہ کو دھو لے اس سے روزہ نہيں ٹوٹے گا ، اگرچہ اس کے ساتھ ایسا باربار ہوتا ہو تو وہ ایسے ہی ہے جیسے کسی کو خود بخود ہی قئي آنے لگے ۔

دیکھیں نھایۃ المحتاج ( 3 / 171 ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 12659 ) کےجواب کا مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب