الحمد للہ.
اول :
ہم اللہ تعالی جو کہ صاحب فضل واحسان کامالک ہے کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے آپ کو گمراہی اورضلالت اور حیرانی وپریشانی اورضیاع کے دور سے نکال کردوبارہ حق کی طرف لوٹایا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی جسے چاہتا ہے ھدایت نصیب کرتا ہے اس لیے آپ کو چاہیے کہ آپ اللہ تعالی کی نعمت کا شکر ادا کرنے کے لیے اللہ تعالی کے حقوق ادا کریں اورایسے کاموں سے اجتناب کریں جن سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے اورجواس کے غضب کا باعث بنتے ہیں ۔
اوراس کے ساتھ ساتھ آپ کو ہرچيز سے زيادہ محبوت یہ ہونا چاہیے کہ آپ جوعمر گمراہی ضلالت میں ضائع کرچکے ہیں اس کا استدراک کرتے ہوئے اعمال صالحہ کرنے کی کوشش کریں اورخیر وبھلائي کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تا کہ پچھلے وقت کا تدارک کیا جاسکے ۔
دوم :
جب کہ وہ عورت اسلام قبول کر چکی ہے جس پر اللہ تعالی کا جتنا بھی شکر کیا جائے کم ہے تواب اس کا کوئي بھی کافر رشتہ دار ولی نہیں بن سکتا ، کیونکہ کسی مسلمان کی ولایت کافر کو نہیں ملتی ، اگر تو وہ ایسے ملک میں رہائش پذیر ہے جہاں پر مسلمان حکمران ہو تو وہ اس کا ولی بنے گا کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ، اورجس کا ولی نہ ہو حکمران اس کا ولی ہوگا ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1880 ) مسند احمد ، دیکھیں صحیح الجامع حدیث نمبر ( 7556 ) ۔
لیکن اگر مسلمان حکمران نہيں تو پھر اس مسئلہ میں مسلمانوں کے مرجع اورامام یا پھر جس کی بات تسلیم کی جاتی ہے مثلا اسلامک سینٹر کے مدیر یا امام مسجد اورخطیب وغیرہ اس کا ولی ہوگا جو اس کانکاح کرے ۔
آپ مزید تفصیل دیکھنے کے لیے سوال نمبر ( 2127 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔
واللہ اعلم .