الحمد للہ.
روزے دار کے لے نہانا مباح ہے اوراس کا روزے پر کوئي اثر نہیں ۔
ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ تعالی مغنی میں کہتے ہیں :
روزے دارکے لیے نہانے میں کوئي حرج نہیں اس کا استدلال مندرجہ ذيل حدیث سے لیا جاسکتا ہے :
عائشہ اورام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتی ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھروالوں کی وجہ سے جنبی ہوتے اوربعض اوقات فجر ہوجاتی توآپ روزہ رکھتے اورغسل کرلیتے تھے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1926 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1109 )
اور ابوداود رحمہ اللہ تعالی اپنی سند کے ساتھ بعض صحابہ کرام سے بیان کرتے ہیں کہ :
میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ روزے کی حالت میں گرمی یا پیاس کی شدت سے اپنے سرمیں پانی ڈال رہے تھے ۔
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2365 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اسے صحیح قراردیا ہے ۔
صاحب عون المعبود کہتے ہیں :
اس حدیث میں دلیل ہے کہ روزے دار کےلیے جائز ہے کہ گرمی کی شدت کو کم کرنے کےلیے اپنےمکمل بدن یا جسم کے بعض حصہ پر پانی بہا سکتا ہے ، جمہور علماء کرام کا مسلک یہی ہے اورانہوں نے غسل واجب اورغسل مسنون اورمباح میں کوئي فرق نہيں کیا ۔ ا ھـ
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
روزے دار کے غسل کے بارہ میں باب : اورابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے روزے کی حالت میں اپنا کپڑا بھگوکر اپنے اوپر ڈالا ، اورامام شعبی حمام میں روزے کی حالت میں داخل ہوئے ۔۔۔ اور حسن رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ روزہ دار کے لیے کلی اور ٹھنڈک حاصل کرنے میں کوئي حرج نہیں ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
قولہ : ( روزے دار کے غسل کرنے کا باب ) یعنی اس کے جواز کا بیان ۔
زین بن المنیر کا کہنا ہے کہ : اغتسال کا لفظ مطلق طور پر اس لیے ذکر کیا ہے اس میں غسل مسنونہ ، غسل واجب ، اورمباح ہرقسم کا غسل شامل ہوسکے ، گویا کہ اس روایت کی ضعف کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جو علی رضي اللہ تعالی سے مروی ہے اورمصنف عبدالرزاق نے روایت کی ہے اوراس کی سند میں ضعف ہے :
جس میں روزے دار کو حمام میں داخل ہونے سے منع کیا گيا ہے ۔ ا ھـ
واللہ اعلم.