الحمد للہ.
اول:
اشتہارات پر کلک کر کے نفع کمانا جائز ہے، بشرطیکہ اس میں دو شرائط پائی جائیں:
پہلی شرط: اشتہارات شرعی طور پر جائز چیز کے ہوں؛ کیونکہ اشتہار پر کلک کرنے سے اس اشتہار کو دیکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہو گی جو کہ اس چیز کی ترویج اور سپورٹ ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ کسی بھی غلط چیز کی ترویج یا سپورٹ کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں باہمی تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اور تقوی الہی اپناؤ، یقیناً اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے۔[المائدہ: 2]
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جو شخص کسی گمراہی کی دعوت دے تو ، داعی پر اس کے پیچھے چلنے والوں کے گناہ کے برابر گناہ ہو گا، اور کسی کے گناہ میں کمی بھی نہیں کی جائے گی۔) مسلم (4831)
لہذا حیا باختہ ویب سائٹس ، شراب فروخت کنندہ، سودی بینک، جوا ، قمار بازی اور عیسائیت پھیلانے والی ویب سائٹس یا ان کے علاوہ دیگر حرام چیزوں کی ترویج اور نشر و اشاعت پر مشتمل سائٹس کے اشتہارات پر کلک کرنا جائز نہیں ہے۔
دوسری شرط: کلک کرنے کی اجرت واضح ہو، مثلاً: کہا جائے کہ اعلان دیکھنے یا اس پر کلک کرنے کی اتنی اجرت ہے۔ اگر اجرت معلوم نہ ہو تو یہ عقد صحیح نہیں ہو گا۔
دوم:
ویب سائٹ پر رقم ڈپازٹ کروانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ آپ کے ڈپازٹ کروانے سے شرعی طور پر اس کی کیفیت یوں بن جائے گی کہ آپ نے ویب سائٹ کو قرض دیا ہے؛ کیونکہ قرض یہ ہوتا ہے کہ آپ کسی سے رقم استعمال کرنے کے لیے لیں اور پوری رقم واپس کرنے کے پابند بھی ہوں۔ اور شرعی طور پر یہ جائز نہیں ہے کہ بیع، یا کرایہ داری، یا جعالہ [انعامی مقابلہ وغیرہ ] جیسے عقدِ معاوضہ میں قرض دینا شرط ہو۔
جیسے کہ ترمذی: (1234)، ابو داود: (3504)، اور نسائی: (4611) میں سیدنا عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (قرض اور بیع یکجا کرنا جائز نہیں ہے۔) اس حدیث کو ترمذی اور البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔
اس حدیث میں مذکور بیع کے ساتھ دیگر تمام عقد معاوضہ بھی شامل ہوں گے۔
اسلامی فقہ اکادمی کی کمیشن سے متعلق قرار داد میں ہے کہ:
"کمیشن ایجنٹ / دلال کی جانب سے کسٹمر پر یہ شرط لگانا کہ اس کے سارے تجارتی لین دین اسی کے ذریعے ہوں گے، اس سے قرض اور بالمعاوضہ دلالی کو یک جا کرنا لازم آتا ہے، اور یہ چیز قرض اور بیع اکٹھا کرنے کی ایک شکل ہے جو کہ شرعی طور پر منع ہے اس حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (قرض اور بیع یک جا کرنا حلال نہیں ہے۔) ابو داود: (3/ 384)، ترمذی: (3/ 526) نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح قرار دیا ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے وہ اپنے قرضے سے ہی فائدہ اٹھا رہا ہے، اور فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی بھی ایسا قرض جس سے فائدہ ملے تو وہ فائدہ حرام سود ہے۔" ختم شد
تو خلاصہ یہ ہے کہ: اس ویب سائٹ پر رقم ڈپازٹ کروانا جائز نہیں ہے چاہے رقم کتنی ہی کیوں نہ ہو۔
آپ اس عمل سے توبہ کریں اور اپنی رقم واپس لے لیں۔
واللہ اعلم