الحمد للہ.
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
يہ دو شرطوں كے ساتھ مشروط ہے:
پہلى شرط:
اس ميں اسراف اور فضول خرچى نہ ہو، وہ اس طرح كہ مرد اس طرح كا لباس پہننے كا اہل ہى نہ ہو اور وہ اسے پہنے.
دوسرى شرط:
اس سے فتنہ و خرابى پيدا نہ ہو، مثلا وہ نوجوان ہو اور اس سے لوگوں كو فتنہ ميں پڑنے كا خدشہ ہو.
يہ اس ليے كہ لباس ميں اصل تو اباحت ہى ہے، صرف سونے كى انگوٹھى مرد كے ليے پہننا حرام ہے، اور يہ چيز معروف بھى ہے.