ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

كيا ميت سے سونے كا دانت اكھاڑا جا سكتا ہے؟

40225

تاریخ اشاعت : 22-04-2008

مشاہدات : 5890

سوال

اگر انسان فوت ہو جائے اور اس كا ايك دانت سونے كا ہو تو كيا يہ دانت چھوڑ ديا جائے يا اسے اكھاڑ ليا جائے؟
اور اگر اسے اكھاڑنے ميں باقى دانتوں كو نقصان ہوتا ہو تو پھر كيا حكم ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

پہلى بات تو يہ ہے كہ ہميں يہ علم ہونا ضرورى ہے كہ سونے كا دانت بغير ضرورت كے لگوانا جائز نہيں ہے، لھذا كسى كے ليے بھى خوبصورتى اور زيبائش كے ليے سونے كا دانت لگوانا جائز نہيں ہے، ليكن عورتوں كو اگر سونے كے دانتوں سے خوبصورتى اور زيبائش كى عادت ہو تو پھر اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن مردوں كو بغير كسى ضرورت كے ہميشہ كے ليے ناجائز ہے.

دوم:

جب كوئى شخص مر جائے اور اس كے دانتوں ميں كوئى سونے كا دانت ہو تو اگر اس دانت كو بغير مثلہ ( يعنى ميت كا كوئى عضو وغيرہ كاٹ كر مثلہ كرنا ) اور تكليف كے اتارنا ممكن ہو تو اسے اكھاڑا جا سكتا ہے، كيونكہ اس كى ملكيت اس كے ورثاء ميں منتقل ہو چكى ہے.

اور اگر وہ دانت بغير مثلہ كيے ممكن نہيں، يعنى اسے اكھاڑنے سے باقى دانت بھى گر جائيں گے تو پھر وہ دانت بھى باقى رہے گا اور اسى طرح مردہ دفن كيا جائےگا.

پھر اگر وارث عاقل اور بالغ اور سمجھدار ہو اور اس كى اجازت دے دے تو وہ دانت ويسے ہى رہنے ديا جائے گا اور اسے نہيں اتارا جائےگا، وگرنہ علماء كرام كا كہنا ہے:

جب وہ گمان كرے كہ ميت مٹى بن چكى ہے تو قبر كھود كر دانت نكال ليا جائےگا كيونكہ اس كا قبر ميں ہى رہنا مال كا ضياع ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا ہے.

ماخذ: فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى ديكھيں: الباب المفتوح ( 155 )