الحمد للہ.
یہ حدیث موضوع ہے ، امام شوکانی رحمہ اللہ تعالی نے " الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ ص ( 44 ) میں سوال میں مذکور الفاظ کے ساتھ ہی ذکرنے کے بعد کہا ہے کہ : اسے جوزجانی نے انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعا بیان کیا ہے ، اور یہ موضوع ہے سند میں ایک مجھول اور ایک متروک راوی پایا جاتا ہے ۔ ا ھـ
اورپھر قیام اللیل توسب راتوں میں مستحب ہے اس موضوع حدیث میں ترغیب پرموقوف نہیں ہوا جاسکتا ۔
اللہ جل شانہ کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں وہ اپنے رب کوخوف اورامید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جوکچھ ہم نے انہیں دیا ہے اسے خرچ کرتے ہیں ،جوکچھ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان سے پوشیدہ کررکھی ہے کوئ نفس بھی اسے نہیں جانتا جوکچھ وہ عمل کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے السجدۃ ( 16 - 17 ) ۔
اورفرمان باری تعالی ہے :
بیشک متقی لوگ بہشتوں اورچشموں میں ہوں گے ، ان کےرب نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا ہے اسے لے رہے ہونگے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے ، وہ رات کوبہت ہی کم سویا کرتے تھے ، اور سحری کے وقت اٹھ کر استغفارکیا کرتے تھے الذاریات ( 15 - 18 ) ۔
اورامام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے ابوامامۃ سے روایت بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( تم رات کا قیام کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے صالحین کی عادت اور تمہارے رب کا قرب اوربرائیوں کا کفارہ اورگناہوں کو ختم کرنے والا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3549 ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل ( 452 ) میں اسے حسن کہا ہے واللہ تعالی اعلم ۔
واللہ تعالی اعلم .