سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

دوران حیض احتلام ہو گیا تو کیا قرآن پڑھنے کے لیے غسل کرے گی؟

سوال

ایک لڑکی کو رمضان میں دن کے وقت احتلام ہو گیا لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ منی خارج ہوئی یا نہیں؟ یہ لڑکی اس وقت ماہواری کے ایام بھی گزار رہی ہے، اب اسے سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کرے؟ کیا قرآن پڑھنے کے لیے غسل جنابت کرے یا اسے غسل جنابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس وقت حائضہ خاتون جنبی ہو جائے، یا اسے احتلام ہو جائے یا جنبی ہونے کی حالت میں عورت کو حیض آ جائے تو ان تمام صورتوں میں غسل جنابت کرنا شرعی عمل ہے، اس غسل کی بدولت وہ قرآن کریم کو ہاتھ لگائے بغیر قرآن کریم کی تلاوت کر سکتی ہے؛ کیونکہ جنبی کو قرآن کریم کی زبانی تلاوت سے بھی منع کیا گیا ہے جبکہ حائضہ کو زبانی تلاوت سے منع نہیں کیا گیا۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (2564 ) اور (60213 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (1/134)میں کہتے ہیں:
"اگر ماہواری کے ایام کے دوران غسل جنابت کرے تو اس کا غسل صحیح ہو گا اور جنابت کا حکم اس سے زائل ہو جائے گا، اس حوالے سے امام احمد نے صراحت سے کہا ہے کہ: جنابت ختم ہو جائے گی، لیکن حیض کا حکم اس وقت تک ہو گا جب تک خون منقطع نہیں ہو جاتا۔ مزید انہوں نے یہ بھی کہا کہ: مجھے عطاء کے علاوہ کسی کے بارے میں علم نہیں ہے کہ انہوں نے یہ کہا ہو کہ: یہ عورت غسل جنابت بھی نہ کرے۔ اگرچہ عطاء سے یہ بھی منقول ہے کہ وہ عورت غسل جنابت کر سکتی ہے۔" ختم شد مختصراً

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (91793 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:
اگر کسی کو احتلام ہو یا نیند میں خواب دیکھے، لیکن بیدار ہونے کے بعد کپڑوں میں تری نہ دیکھے، یا اسے معاملے کی سمجھ نہ آ رہی ہو تو اس پر غسل کرنا لازم نہیں ہے، تاہم اگر وہ احتیاطی طور پر غسل کر لے تو یہ اچھا ہے۔

اس بنا پر: آپ کو چاہیے کہ آپ غسل جنابت کر لیں تا کہ آپ یقینی طور پر قرآن کریم کی تلاوت کی اجازت پا سکیں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب