الحمد للہ.
حيض اور نفاس كےعلاوہ روزہ توڑنے والي باقي سب اشياء سے ميں جب تك تين شرطيں نہ پائي جائيں روزہ فاسد نہيں ہوتا وہ تين شرطيں مندرجہ ذيل ہيں :
اول: انسان كوعلم ہو جاہل نہ ہو.
دوم: بھول كرنہ ہو بلكہ ياد ہو.
سوم: وہ بااختيار ہو اسے مجبور نہ كيا گيا ہو .
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں :
اگر روزے دار نے ان روزہ توڑنےوالي اشياء ميں سے كسي ايك كا بھي بغير ارادہ واختيار ارتكاب كرليا تواس كا روزہ صحيح ہے، اگراس نےكلي كي اور بغير ارادہ كے پيٹ ميں پاني چلا گيا تواس كا روزہ صحيح ہے .
ديكھيں: مجموع الفتاوي ( 19 )
شيخ رحمہ اللہ تعالي كا يہ بھي كہنا ہےكہ:
اگرروزے دار كےپيٹ ميں غبار اڑ كر چلي جائے يا اس كےاختياركےبغير كوئي چيز اس كے اندر چلي جائے يا كلي يا ناك ميں پاني چڑھايا توپاني اس كےاختيار كےبغير اس كے پيٹ ميں چلا گيا تواس كا روزہ صحيح ہے اور اس پر كوئي قضاء نہيں ہوگي .
مجالس شھر رمضان مجلس نمبر ( 15 )
جوكچھ اوپر بيان ہوا اس كي بنا پر جب انسان كےاختيار كےبغير اس كے پيٹ ميں پاني چلا جائے تواس پر كچھ لازم نہيں آتا كيونكہ اللہ تعالي كا فرمان ہے:
اور تم پر اس ميں كوئي گناہ نہيں جوتم غلطي كرلو ليكن گناہ اس ميں ہے جو تمہارے دل جان بوجھ كركريں
يہ جاننا ضروري ہے كہ روزہ دار كو ناك ميں پاني چڑھانے ميں مبالغہ كرنے سے منع كيا گيا ہے تاكہ اس كےاختيار كےبغير پاني پيٹ ميں نہ چلا جائے اس كي دليل نبي صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
( ناك ميں پاني چڑھانے ميں مبالغہ كرو ليكن روزہ كي حالت ميں نہيں )
مزيد تفصيل كےليے سوال نمبر ( 38023 ) كا جواب بھي ديكھيں.
واللہ اعلم .