الحمد للہ.
حديث ميں يہ ثابت ہے كہ :
نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے جہاں مال خريدا گيا ہووہيں فروخت كرنےسےمنع فرمايا ہےحتي كہ تاجر اپنےگھروں كولےجائے. سنن ابوداود حديث نمبر ( 3499 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےصحيح ابوداود ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
اور ايك حديث ميں ہے كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے حكيم بن حزام رضي اللہ تعالي عنہ كوفرمايا:
( وہ چيز فروخت نہ كرو جو تمہارے پاس نہيں ہے ) جامع ترمذي حديث نمبر ( 1232 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح ترمذي ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.
اور علماء كرام رحمہم اللہ تعالي نےبيان كيا ہے كہ فروخت كردہ چيزكے مختلف ہونےسے قبضہ بھي مختلف ہوگا، لھذا مثلا سونا اور چاندي كا قبضہ زمين اور جائداد سےمختلف ہے، لھذا منقولہ اور غير منقولہ اشياء كےقبضہ ميں فرق كيا جائےگا.
اوريہ معدنيات بھي ايسا معلوم ہوتا ہے كہ بہت ضخامت اور ٹركوں اور سٹور اور اسے اٹھانےكےليے سازو سامان كي ضرورت ہونےكي بنا پر ان كا منتقل كرنا مشكل ہے، لھذا حفاظت كرنےوالي كمپني كےپاس ہي رہنا اس كي ضرورت ہے ، اس ليے ميرے خيال ميں اس طريقہ سے اس كي فروخت كرنے ميں كوئي مانع نظر نہيں آتاصرف اتنا ہي كافي ہے كہ معاھدہ ميں نام بدل كرخريدار كا نام لكھ ديا جائے.
واللہ تعالي اعلم .