اتوار 10 ربیع الثانی 1446 - 13 اکتوبر 2024
اردو

كيا بيوى كو حج كرانا خاوند كے ذمہ ہے ؟

سوال

ميرى بيوى نے فرضى حج نہيں كيا، تو كيا اسے حج كرانا مجھ پر واجب ہے، اور كيا اس كے حج كا خرچ مجھ پر لازم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو بيوى نے عقد نكاح ميں حج كرانے كى شرط ركھى تھى تو اس شرط كو پورا كرتے ہوئے اسے حج كرانا واجب ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ كا فرمان ہے:

" وہ شرطيں سب سے زيادہ پورا كرنے كا حق ركھتى ہيں جن كے ساتھ تم نے شرمگاہوں كو حلال كيا "

اور اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اے ايمان والو اپنے عہد و پيمان پورے كرو المآئدۃ ( 1 ).

اور ايك مقام پر فرمان بارى تعالى ہے:

اور اپنے معاہدے پورے كرو كيونكہ عہد كے متعلق باز پرس ہو گى الاسراء ( 34 ).

ليكن اگر عقد نكاح ميں شرط نہيں ركھى گئى تو پھر اسے حج كرانا لازم نہيں، ليكن ميں اسے يہ اشارہ كہنا چاہتا ہوں كہ وہ اسے چند ايك امور كى بنا پر حج كروا دے:

اول:

اجروثواب كے حصول كى خاطر اسے حج كروائے، كيونكہ اسے بھى اتنا ہى اجر ملے گا جتنا اس كى بيوى كو حاصل ہو گا، اور وہ فرضى حج بھى كر لے گى.

دوم:

ايسا كرنے سے ان دونوں كے مابين محبت و الفت پيدا ہو گى، اور جس چيز كے ذريعہ بھى خاوند اور بيوى كے مابين محبت پيدا ہوتى ہو شريعت ميں اس كا حكم ديا گيا ہے.

سوم:

اس كے اس عمل كى مدح و ثنا ہو گى اور اس عمل ميں اس كى اقتدا و پيروى كى جائيگى.

چنانچہ اسے اللہ كى مدد حاصل كرتے ہوئے بيوى كو حج كروانا چاہيے چاہے اس نے عقد نكاح ميں شرط ركھى ہے يا نہيں، ليكن اگر عقد نكاح ميں شرط ركھى گئى ہو تو اس كا پورا كرنا واجب ہے. انتہى .

ماخذ: ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 114 )