’’ علاج کروانا شریعت میں جائز بلکہ بعض اوقات مستحب عمل ہے، لیکن یہ علاج ایسے طریقے سے ہونا چاہیے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے جائز قرار دیا ہو؛ کیونکہ شفا انہی شرعی اور جائز طریقوں میں ہو سکتی ہے۔ چنانچہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دی ہو، اس میں شفا نہیں ہو سکتی۔
حرام چیزوں سے عمومی طور پر اور شراب سے خاص طور پر علاج لینے کی ممانعت پر کئی دلائل موجود ہیں:
صحیح بخاری میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے معلق مروی ہے کہ : ’’بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہاری شفا ان چیزوں میں نہیں رکھی جو اس نے تم پر حرام کی ہیں۔‘‘ یہ روایت امام طبرانی نے متصل سند کے ساتھ بیان کی ہے، نیز یہ روایت مسند احمد، صحیح ابن حبان، مسند بزار، مسند ابو یعلی اور طبرانی میں موجود ہے، مسند ابو یعلی کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔ یہ روایت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔
سنن ابو داود میں سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے بیماری بھی اتاری ہے اور دوا بھی، اور ہر بیماری کے لیے دوا بنائی ہے، لہٰذا علاج کرو، لیکن حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔‘‘
صحیح مسلم میں حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے شراب کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے بنانے سے روکا، یا ناپسند فرمایا۔ انہوں نے کہا: میں تو اسے دوا کے لیے بناتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’یہ دوا نہیں، بلکہ بیماری ہے۔‘‘
ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کا حکم دیتا ہے، تو وہ یا تو سراسر فائدہ مند ہوتی ہے، یا اس کا فائدہ نقصان پر غالب ہوتا ہے۔ اور جب کسی چیز سے منع کرتا ہے تو وہ یا تو سراسر نقصان دہ ہوتی ہے، یا اس کا نقصان فائدے پر زیادہ ہوتا ہے؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ کسی مریض کا یہ گمان کرنا کہ اس کی بیماری کا علاج صرف شراب پینے میں ہے، یہ محض ایک خیالی بات ہے۔ دنیا میں بہت سی شرعی اور طبعی دوائیں موجود ہیں۔
پھر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ دوا خود بخود شفا نہیں دیتی، بلکہ اللہ تعالیٰ شفا دیتا ہے، جب بندہ دوا استعمال کرتا ہے تو اللہ اس دوا کو شفا کا ذریعہ بنا دیتا ہے۔ بعض لوگ دوا کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں، جب کہ شرعی طور پر مطلوب یہ ہے کہ دوا کو محض ایک سبب سمجھا جائے، اور اصل بھروسا اللہ پر ہو۔ انسان یہ اعتقاد رکھے کہ یہ دوا فائدہ بھی دے سکتی ہے اور نہیں بھی دے سکتی، لیکن نفع و نقصان صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص مکمل طور پر دوا پر اعتماد کرے اور اللہ پر بھروسا نہ کرے، تو یہ شرک ہے۔ ‘‘ ختم شد