الحمد للہ.
صومال اور اتھوپيا كے لوگوں كا ميقات اگر تو وہ جنوب كى جانب سے آئيں تو وہ يلملم كے برابر آتے ہيں، جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يمن والوں كے ليے ميقات مقرر كيا تھا، تو وہ اس كے برابر ميں آكر احرام باندھيں گے، اور اگر وہ جدہ كے شمال كى جانب سے آئيں تو ان كا ميقات جحفہ بنتا ہے جسے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اہل شام كا ميقات مقرر كيا ہے، اور لوگوں نے اس كے بدلے رابغ كو بنا ليا ہے، كيونكہ جحفہ تباہ ہو چكا ہے.
ليكن اگر وہ اس كے درميان سے جدہ كے ليے آئيں تو ان كا ميقات جدہ ہے كيونكہ وہ ان دونوں ميقاتوں كے برابر آنے سے قبل جدہ پہنچ جاتے ہيں، اور اسى طرح سوڈان والے بھى جب جدہ كے ليے آئيں تو ان كا ميقات جدہ بنتا ہے اور اگر وہ شمالى جانب سے آئيں تو ان كا ميقات جحفہ بنتا ہے جب وہ اس كے برابر ہوں تواحرام باندھيں، اور اگر وہ جنوب كى طرف سے آئيں تو پھر ان كا ميقات يلملم كے برابر ہونے پر بنتا ہے.
تو اس طرح ان علاقوں اور ملكوں كے لوگوں كا ميقات اس راستے كى مناسب سے بنے گا جس راستے سے وہ آ رہے ہيں، يہ اس وقت ہے جب وہ حج يا عمرہ كى غرض سے آئيں.
ليكن جو شخص كام كاج كے سلسلے ميں آئے اور اس نے حج يا عمرہ كر ليا ہو تو اس پر احرام باندھنا واجب نہيں، كيونكہ حج اورعمرہ عمر بھر ميں صرف ايك بار واجب ہوتا ہے، جب انسان نے ان دونوں كو ادا كر ليا ہو تو وہ دوبارہ اس پر واجب نہيں ہوتے، الا يہ كہ نذر مان ركھى ہو تو واجب ہوگا.
اور جو شخص حج يا عمرہ كے ليے آئے اور اس نے يہ دونوں ميقات تجاوز كرنے كے بعد احرام باندھا تو اہل علم اس كے متعلق كہتے ہيں كہ:
اس كا احرام صحيح ہے، ليكن اس پر ايك بكرا دم ہو گا جو مكہ ميں ذبح كر كے فقراء ميں تقسيم كيا جائيگا؛ كيونكہ اس نے احرام كے واجبات ميں سے ايك واجب ترك كيا ہے كہ احرام ميقات سے باندھنا تھا، لہذا جس نے ايسا كيا ہو وہ مكہ ميں ايك بكرا ذبح كر كے فقراء ميں تقسيم كرے، اور اگر وہ فقير ہے تو پھر اس پر كچھ نہيں.
كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو التغابن ( 16).
ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 283 - 284 ).
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے اہل سوڈان كے ميقات كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" راستے كے مطابق ہو گا، اگر تو ان كا راستہ جحفہ سے گزرے تو ان كا ميقات جحفہ ہو گا، جب وہ اس كے برابر پہنچيں توانہيں احرام باندھنا لازم ہے اور اگر وہ جدہ سے پہلے كسى بھى ميقات كے برابر نہيں پہنچتے تو وہ جدہ سے احرام باندھيں گے، اگر وہ حج اور عمرہ كا ارادہ ركھتے ہوں " انتہى
ديكھيں: فتاوى ابن باز ( 17 / 35 ).
واللہ اعلم .