الحمد للہ.
كئى ايك احاديث ميں وارد ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے آنكھوں ميں سرمہ لگايا اور سرمہ لگانے كا حكم بھى ديا، اسى سلسلہ ميں مصنف ابن ابى شيبہ ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے درج ذيل حديث مروى ہے:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى دائيں آنكھ ميں تين بار اور بائيں آنكھ ميں دو بار سرمہ لگايا كرتے تھے "
اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 633 ) ميں صحيح قرار ديا ہے،
اور نسائى اور ابو داود وغيرہ ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تمہارے سرموں ميں سب سے بہتر سرمہ اثمد ہے، يہ نظر كو صاف كرتا اور بال اگاتا ہے "
سنن نسائى حديث نمبر ( 5113 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 3837 ).
ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" سرمہ ميں آنكھ كى حفاظت ہوتى ہے، اور ديكھنے والى روشنى كو تقويت ملتى ہے، اور نظر صاف اور گندا اور ردى مادہ نكالتا ہے، اور اس كے ساتھ ساتھ آنكھ كو خوبصورتى ديتا ہے، اور سونے كے وقت استعمال كرنا اور بھى افضل ہے، كيونكہ سوتے وقت سرمہ لگانے كے بعد آنكھ كى نہ تو نقصان دہ حركت ہوتى ہے، اور نہ ہى طبعى حركت اور اثمد كو اس ميں اور بھى خاصيت حاصل ہے "
ديكھيں: زاد المعاد ( 4 / 281 ).
اور المغنى ميں درج ہے:
" اور طاق سلائى سرمہ لگانا مستحب ہے "
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 106 ).
اور المجموع ميں ہے:
" ايك يا تين بار يعنى طاق سلائى سرمہ لگانے ميں اختلاف ہے ايك قول يہ ہے كہ: ايك آنكھ ميں طاق اور دوسرى ميں جفت لگايا جائے، تا كہ مجموعى طور پر طاق بن جائے.
اور صحيح يہ ہے جس پر محققين ہيں كہ ہر آنكھ ميں طاق لگايا جائے، اس بنا پر سنت يہ ہے كہ ہر آنكھ ميں تين بار لگايا جائے "
ديكھيں: المجموع ( 1 / 334 ).
فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
بعض آئى اسپيشلسٹ كہتے ہيں كہ سرمہ آنكھ كو نقصان ديتا ہے، اور وہ سرمہ نہ استعمال كرنے كا مشورہ ديتے ہيں، اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اثمد سرمہ كے بارہ ميں معروف ہے كہ يہ آنكھ كے اچھا اور فائدہ مند ہے، اور اس كے علاوہ دوسرے سرمہ كے متعلق ميں كچھ نہيں جانتا، امانتدار قسم كے ڈاكٹروں سے اس سلسلہ ميں ہم پوچھ سكتے ہيں.
كہا جاتا ہے كہ: يمامہ كى زرقاء جو تين دن كى مسافت كے فاصلہ سے ديكھتى تھى، جب اسے قتل كيا گيا تو انہوں نے ديكھا كہ اس كى آنكھوں كى رگيں اس اثمد كے ساتھ متاثر تھيں " اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين جلد نمبر ( 17 ) باب التداوى و عيادۃ المريض.
اوپر كى سطور ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ اچھا سرمہ آنكھوں كو نقصان نہيں بلكہ فائدہ ديتا ہے، ليكن ہو سكتا ہے سرمہ كى كچھ نئى قسميں ايسى ہوں جن ميں كيمائى مادہ شامل كيا گيا ہو جس سے جسم كو نقصان ہوتا ہو، اور سرمہ كے فوائد ختم ہو گئے ہوں.
اس ليے آج لوگ اصل سرمہ كى تلاش ميں رہتے ہيں، اور ماركيٹ ميں موجود ہر سرمہ كو مفيد نہيں سمجھتے "
واللہ اعلم .