الحمد للہ.
اتنى تھوڑى اور قليل سى رقم جب ادا كى جاتى ہے تو غالبا يہ پيسے بطور ہديہ ديے جاتے ہيں نہ كہ قرض كے طور پر، اسى ليے وہ لينے بھى نہيں آيا، اور ہو سكتا ہے كہ اس نے پيسے لينے كے ليے آنے كا كہا بھى اسى ليے ہو كہ آپ حرج محسوس نہ كريں، اور ان پيسوں كو قبول كرليں اور رد نہ كريں.
اب آپ كو چاہيے كہ آپ اس كى نيكى اور احسان كا بدلہ بھى نيكى اوراحسان كے ساتھ ديتے ہوئے اس كا بدلہ ديں يا تو اسے كوئى ہديہ دے ديں، يا پھر اس كے ليے دعاء كريں، اوراس كے ساتھ آپ كے ليے يہ بھى ممكن ہے كہ ( تا كہ آپ شرم كے مسئلہ پر قابو پا سكيں ) آپ اس كو جا كر سلام كريں، اور اس كے حال احوال كے متعلق دريافت كريں، اور اسے بتائيں كہ آپ اس كے اس پرانے معاملے كو بھولے نہيں، اور اس پر اس كا شكريہ ادا كريں، اور يہ بتائيں كہ وہ پيسے ابھى تك اس كے ذمہ ہيں، اور اس كى ادائيگى ميں صرف حرج آڑے آرہا ہے، اگر تو وہ آپ كو معاف كردے تو الحمد للہ، وگرنہ آپ اسے ادا كر ديں، اور يہ دعوت الى اللہ كے طريقوں ميں سے ايك طريقہ بھى ہے، جس سے مخاطب شخص حقوق العباد كے مسئلہ كى عظمت پہچان سكےگا، اور ان حقوق العباد كى ادائيگى كرنے كى اہميت اجاگر ہوگى اور وہ اسے محسوس كريگا، چاہے جتنا بھى حق ہو.
اللہ تعالى آپ كو ہر خير و بھلائى كى توفيق نصيب فرمائے، اور امانت كے مسئلہ ميں اور حرص زيادہ كرے.
واللہ اعلم .