جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

کیا یہ صحیح ہے کہ ساتویں صدی میں قرآن مجیدکےاثرپرکوئ دلیل نہیں

4607

تاریخ اشاعت : 01-04-2009

مشاہدات : 11015

سوال

کیا یہ صحیح ہے کہ ساتویں صدی میں قرآن مجید لکھا ہوا نہیں تھا اور نہ ہی لکھے ہونے کی کوئ دلیل پائ جاتی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


یہ کلام باطل ہے جس کی کوئ حقیقت نہیں ، بلکہ مخالفین اسلام لوگوں کواسلام میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اس طرح کی باتیں اوراسلام میں طعن کرتے ہیں ، صرف اتنا ہی کافی ہے کہ اس بات کا علم ہونا چاہۓ کہ قرآن مجید کی حفاظت تواللہ تعالی نےاپنے ذمہ لے رکھی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

یقینا ہم نے ہی قرآن مجید نازل فرمایا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں الحجر ( 9 ) ۔

پھرقرآن مجیدکتابت اور حفظ تواتر کے ساتھ منقول – اکثریت نے اسے نقل کیا – ہے ، تھوڑا سے بھی علم شرعی رکھنے والے کواس بات کا علم ہے ، اور پھرخاص کروہ لوگ جو قرآات اورقرآء کو جانتے ہیں ۔

اورموجودہ دور میں بھی آج تک لوگ قرآن کریم نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک سند کے ساتھ قرآن کریم کا علم حاصل کرتے اور اسے بالمشافھہ حفظ کررہے ہیں ۔

قرآن مجیدکو اللہ تعالی نے محفوظ رکھااس حفاظت کے عجا‏ئبات میں سے ہی کہ جس نے بھی آج تک قرآن کریم میں تحریف کی کوشش کی وہ پکڑا گيا ۔

تواس کا ماحاصل یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو بھی نازل ہوتا رہا وہ ان کے سامنے ہی لکھ دیا جاتا تھا جیسا کہ بعض صحابہ کے پاس مصاحف موجود تھے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلیفہ اول ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن مجید کومصحف میں جمع کرکے محفوظ کرلیا ، پھر خلیفہ ثالث عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے اسی مصحف جو کہ ابوبکر رضي اللہ تعالی عنہ نے جمع کیا تھا کی سند کےساتھ اور مصاحف تیارکروا کے محفوظ کیا ۔

جب ہمیں یہ معلوم ہوگيا کہ قرآن مجید صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے لکھا اور جمع کرلیا تھا ، اورعثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کے نسخے تیار کروا کر اسلامی سلطنت کے بڑے بڑے علاقوں میں روانہ کیے تھے تاکہ یہ انہيں مرجع کا کام دیں اور اختلاف سے بچ سکیں ، تو اس کے بعد یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ساتویں صدی میں قرآن مجیدکا کتابی شکل میں ہونا ثابت نہیں ۔

اورپھر اس پرمستزاد یہ کہ علمی لائبریریوں اور عجائب گھروں میں قرآن کریم کے بہت سے قدیم نسخے موجود ہیں جو کہ اس بات کے عینی شاھد ہیں کہ قرآن مجید میں کسی بھی قسم کا تغیر تبدل اور تحریف نہیں ہوسکی اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے اور نہ ہی اس کے پیچھے سے ، یہ حکمتوں اور خوبیوں والے کی طرف سے نازل کردہ ہے فصلت ( 42 )

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد