اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كتے كى نجاست دور كرنے كے ليے مٹى كا استعمال

46314

تاریخ اشاعت : 18-02-2008

مشاہدات : 7293

سوال

كيا كتے كى نجاست دور كرنے كے ليے مٹى استعمال كرنى ضرورى ہے يا كہ اس كے بدلے كوئى اور چيز مثلا صابن وغيرہ استعمال كرنا ممكن ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال نمبر ( 41090 ) كے جواب ميں كتے كى نجاست دور كرنے كى كيفيت بيان ہو چكى ہے كہ اسے سات بار جن ميں ايك بار مٹى كے ساتھ مل كر دھونا واجب ہے.

علماء كرام كا اس مسئلہ ميں اختلاف ہے كہ آيا مٹى كے بدلے كسى اور چيز مثلا صابن وغيرہ كو بھى استعمال كيا جا سكتا ہے يا نہيں ؟

امام شافعى رحمہ اللہ كا اس مسئلہ ميں مسلك يہ ہے كہ مٹى كا استعمال واجب ہے، اور اس كے بدلے كوئى دوسرى چيز استعمال كرنى جائز نہيں، كيونكہ اس كى تعيين رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمائى اور اس كا حكم ديا ہے.

ليكن امام احمد رحمہ اللہ كا مسلك يہ ہے كہ مٹى كے علاوہ كوئى اور چيز مثلا صابن وغيرہ كا استعمال كرنا جائز ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 600 ) روضۃ الطالبين ( 16 ) المغنى ابن قدامہ ( 1 / 74 ) الانصاف ( 2 / 248 ).

الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے كہ:

" جب كسى برتن ميں كتا منہ ڈال دے تو اسے پاك كرنے كے ليے سات بار جن ميں ايك بار مٹى سے دھونا واجب ہے، حنابلہ اور شافعيہ كا مسلك يہى ہے...

اور اگر وہ مٹى كى جگہ اشنان ( دور قديم ميں صابن كى جگہ يہ بوٹى استعمال ہوتى تھى ) اور صابن وغيرہ استعمال كرے يا آٹھويں بار اس برتن كو دھوئے تو صحيح يہى ہے كہ يہ كفائت نہيں كرےگا، كيونكہ اس ميں مٹى كے ساتھ دھونا بطور تعبد ہے، اس ليے اس كے قائم مقام كوئى اور چيز نہيں ہو سكتى.

اور بعض حنابلہ كے ہاں يہ ہے كہ جب مٹى نہ ملے يا پھر جہاں دھويا جا رہا ہے وہ جگہ خراب ہونے كا خدشہ ہو تو پھر مٹى كے علاوہ كسى اور چيز سے دھونا جائز ہے، ليكن مٹى موجود ہوتے ہوئے اور كوئى ضرر نہ ہو تو پھر مٹى كے علاوہ كوئى اور چيز استعمال كرنى جائز نہيں، ابن حامد كا قول يہى ہے " انتہى.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 10 / 139 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ " الشرح الممتع " ميں مٹى كے علاوہ كسى اور چيز كا استعمال كفائت كرے گا كے قول كے متعلق رقمطراز ہيں:

يہ قول درج ذيل اشياء كى بنا پر صحيح نہيں:

1 - شارع نے مٹى كو بالنص بيان كيا ہے، اس ليے نص كى پيروى و اتباع كرنا واجب ہے.

2 - بيرى اور اشنان نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى موجود تھى ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان كى طرف اشارہ نہيں كيا.

3 - لگتا ہے كہ مٹى ميں ايسا مادہ پايا جاتا ہے جو كتے كے لعاب سے نكلنے والے جراثيم كو قتل كرتا ہے.

4 - پاك كرنى والى دو اشياء ميں سے ايك مٹى ہے، اس ليے كہ تيمم كے باب ميں پانى كى عدم موجودگى ميں مٹى پانى كے قائم مقام ہوتى ہے اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:

" اور ميرے ليے زمين مسجد اور پاك بنائى گئى ہے "

اس ليے صحيح يہى ہے كہ مٹى كے بدلے ميں يہ استعمال كرنا كافى نہيں ہوگا، ليكن فرض كريں اگر مٹى نہ ملے اور يہ احتمال بہت ہى بعيد ہے تو پھر اشنان يا صابن كا استعمال نہ ہونے سے بہتر ہے " انتہى.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 292 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب