جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

خصوصا ملازمين كے بارہ ميں سوالات، اور امانت دارى سے كام كرنا

4651

تاریخ اشاعت : 24-08-2005

مشاہدات : 6488

سوال

1 - كيا ميں ميڈيكل الاؤنس كا مطالبہ كرنے كے ليے جعلى بل پيش كر سكتا ہوں، يہ علم ميں رہے كہ كمپنى كو اس كا علم ہے، اور وہ اس كى اجازت ديتى ہے، كيونكہ يہ ايك عادى سى طلب ہے؟
2 - كيا ہمارے ليے بيمارى كے بغير ہى بيمارى كى رخصت لينا جائز ہے؟ اگر ہم يہ رخصت نہ ليں تو ہم فائدہ سے محروم رہتے ہيں؟
3 - كيا نماز كے دوران ٹائى باندھنى جائز ہے، كيونكہ ميں نے سنا ہے كہ ٹائى اتارے بغير نماز ادا ہو جاتى ہے؟ اور پينٹ كے اندر شرٹ داخل كر كے نماز ادا كرنے كا حكم كيا ہے ؟
4 - كيا كمپنى ميں ڈيوٹى پر حاضر ہونے كے وقت ميں ہير پھير كرنا جائز ہے ؟
5 - بہت سے لوگوں كو داڑھى اچھى نہيں لگتى، اور خاص كر غير مسلموں كو، لھذا اگر ملازمت كے انٹرويو سے قبل ميں داڑھى نہ منڈاوں تو ميرے ليے افضليت نہيں ہو گى، كيا ميں ان كافروں كى پرواہ كروں يا نہ كروں، كيونكہ مجھ پر اللہ تعالى كو راضى كرنا واجب ہے، نہ كہ ان كافروں كو راضى كرنا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

( 1،2،3 ) ادويات وغيرہ كے بل، اور رخصت، اور ڈيوٹى ٹائم ميں ہير پھير كرنا:

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

بلا شبہ اللہ تعالى تمہيں تاكيد حكم ديتا ہے كہ امانت والوں كى امانتيں انہيں پہنچاؤ! اور جب لوگوں كا فيصلہ كرو تو عدل و انصاف سے فيصلہ كرو! جس چيز كى تمہيں اللہ تعالى نصيحت كر رہا ہے يقينا وہ بہتر ہے، بے شك اللہ تعالى سنتا ہے، ديكھتا ہے النساء ( 58 ).

اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:

اے ايمان والو تم اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كے حقوق ) ميں جانتے ہوئے خيانت مت كرو اور اپنى قابل حفاظت چيزوں ميں خيانت مت كرو الانفال ( 27 ).

ان آيات كريمہ ميں مختلف قسم كى امانتوں كى ادائيگى كا حكم ديا گيا ہے، كہ امانتيں ركھنے والوں كى امانتيں ان كے سپرد كردو، اور امانتوں كى صحيح طريقہ سے حفاظت كرنا اور ان كى ادائيگى ايمان كى عظيم خصلتوں ميں سے ہے.

صحيحين ميں ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" منافق كى تين نشانياں ہيں: جب بات كرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ كرتا ہے تو وعدہ خلافى كرتا ہے، اور جب امانت ركھى جائے تو اس ميں خيانت كرتا ہے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 32 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 89 ) اور مسلم شريف كى ايك روايت ميں ہے:

" اگرچہ وہ روزہ بھى ركھے، اور اپنے مسلمان ہونے كا گمان كرے"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 90 ).

تو اس ميں دليل ہے كہ خيانت اہل نفاق كى علامت ہے، مسند احمد ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس ميں امانت نہيں اس ميں ايمان ہى نہيں، اور جو بدعہدى كرے اس ميں دين ہى نہيں"

مسند احمد حديث نمبر ( 11935 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى دعاء ميں مندرجہ ذيل دعا بھى پڑھا كرتے تھے:

" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ"

اے اللہ ميں بھوك سے تيرى پناہ ميں آتا ہوں، كيونكہ يہ بستر ميں برا ساتھى ہے، اور ميں خيانت سے تيرى پناہ ميں آتا ہوں كيونكہ يہ باطنى خصلت برى ہے"

سنن نسائى حديث نمبر ( 5373 ) ابو داود حديث نمبر ( 1323 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 3345 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن نسائى ( 3 / 1112 ) ميں اسے حسن صحيح كہا ہے.

ميمون بن مہران رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

تين اشياء ايسى ہيں جو ہر نيك اور فاجر كو بھى ادا كى جائيں گى: امانت، معاہدہ، اور صلہ رحمى"

اسى ليے ملازم كو چاہيے كہ وہ اپنے رب سے ڈرے اور اس كى نگرانى كا خيال ركھتے ہوئے اپنے كام كى امانت ميں خيانت نہ كرے بلكہ اسے صحيح صحيح سچائى و صدق اور اخلاص اور پورے خيال اور كوشش كے ساتھ ادا كرے، تا كہ وہ اپنے كام سے برى الذمہ ہو سكے، اور اپنى كمائى بھى پاكيزہ اور حلال بنا كر اپنے رب كو راضى كر سكے.

ہمارے سائل بھائى آپ نے جو ہير پھير پر مبنى مسائل كا ذكر كيا ہے، يہ دھوكہ وفراڈ اور خيانت كى صورتيں ہيں جن كا كرنا كسى بھى صورت لائق نہيں.

مسند احمد ميں ابو امامۃ رضى اللہ تعالى عنہ سے مرفوعا حديث مروى ہے كہ:

" مومن خيانت اوركذب بيانى كے علاوہ ہر خصلت پر پيدا كيا جاتا ہے"

مسند احمد بن حنبل حديث نمبر ( 21149 ).

لھذا آپ كا كمپنى ميں ڈيوٹى ٹائم پر حاضر ہونے ميں ہير پھير كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى بغير كسي بيمارى كے بيمارى كى رخصت لينا جائز ہے، يا ايسى اشياء كا مطالبہ كرنا جس كے آپ مستحق نہيں اس كے ثبوت ميں جعلى اور نقلى كاغذات پيش كيے جائيں... ، يہ سب كچھ شريعت مطہرہ ميں حرام ہے، اور اہل نفاق كے ساتھ مشابہت ہے، اگرچہ آپ كا منيجر اور افسر يا ذمہ دار سستى اور كاہلى كا مظاہرہ كرے، حرام كام كے ارتكاب كے ليے يہ عذر مقبول نہيں ہے. واللہ تعالى اعلم.

( 3 ):

ٹائى باندھنے كے بارہ حكم جاننے كے ليے سوال نمبر ( 1399 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

( 4 ):

اور پينٹ پہن كر نماز ادا كرنے كے متعلق گزارش يہ ہے كہ: اگر پتلون كھلى ستر چھپانے والى ہو اور تنگ نہ ہو تو اس ميں نماز ادا كرنا صحيح ہے، اور افضل يہ ہے كہ اس پر بھى قميص ہو جو ناف اور گھٹنے تك لمبى ہو، اور اس سے بھى زيادہ اگر نصف پنڈلى يا ٹخنے تك ہو تو صحيح ہے؛ كيونكہ يہ ستر چھپانے ميں كامل ہے.

( 5 ):

اور رہا داڑھى كا مسئلہ تو اس ميں اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ وسلم كى اطاعت اور ان كے حكم پر عمل كرتے ہوئے آپ كو داڑھى بڑھانا اور لمبى كرنا واجب اور ضرورى ہے، اور آپ ان كافروں كى باتوں كو ديوار پر پٹخ ديں اور اس كى طرف دھيان نہ ديں.

كيونكہ جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے كسى چيز كو ترك كرتا ہے، اللہ تعالى اسے اس كے عوض ميں اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا كرتا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد