سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

بیع التصریف کا حکم

سوال

بیع التصریف کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بیع التصریف (Consignment)کی صورت: خریدار کوئی چیز خریدے اور دکاندار سے معاہدہ کرے کہ اگر وہ اس چیز کو فروخت نہ کر پایا تو دکاندار کو واپس کر دے گا، اور جس قدر وہ فروخت کر چکا ہو گا وہ دکاندار سے خرید چکا ہو گا۔

خرید و فروخت کی اس شکل سے علمائے کرام صراحت کے ساتھ منع کرتے ہیں؛ کیونکہ اس میں جہالت بھی ہے اور یہ غیر یقینی نتیجے کی حامل بھی ہے؛ کیونکہ بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی فروخت کی گئی چیز کی مقدار کا علم نہیں ہے، کیا سارا مال ہی واپس کرے گا، یا کچھ کرے گا یا کچھ بھی واپس نہیں کرے گا!؟

اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے کہ آپ نے بیع الغرر سے منع فرمایا ہے۔ مسلم: (1513)

بیع الغرر: ہر وہ لین دین کا معاملہ ہے جس کے حتمی نتیجے کا علم نہ ہو۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (6/325)میں کہتے ہیں:
"اگر خریدار شرط لگاتے ہوئے کہے کہ: اگر مال فروخت ہو گیا تو ٹھیک ورنہ واپس کر دے گا، تو یہ فاسد شرط ہے۔ لیکن کیا اس سے بیع فاسد ہو جائے گی؟ اس بارے میں دو موقف منقول ہیں؛ قاضی کہتے ہیں کہ: امام احمد سے بیع کے صحیح ہونے پر صراحت ہے، یہی موقف حسن بصری، شعبی، نخعی، حکم ، ابن ابی لیلی، اور ابو ثور حمہم اللہ کا ہے۔ دوسرا موقف یہ ہے کہ یہ بیع فاسد ہے، یہ ابو حنیفہ اور شافعی کا موقف ہے؛ کیونکہ یہ فاسد شرط ہے، اس نے بیع کو بھی فاسد کر دیا ہے۔" مختصراً ختم شد

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے بیع التصریف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا:
"اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ : دکاندار کہے: میں تمہیں یہ چیز فروخت کر رہا ہوں تو جو اس میں سے فروخت ہو جائے تو اس کی بیع مکمل ہو گئی، اور جو فروخت نہ ہو سکے تو وہ مجھے واپس کر دو۔ یہ لین دین حرام ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں جہالت ہے، کیونکہ بائع اور مشتری دونوں کو نہیں پتہ کہ ان میں سے کتنی چیز فروخت ہوئی ہے ، یعنی اس میں لا علمی اور جہالت ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیع الغرر یعنی نامعلوم چیز کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے۔ اور اس صورت میں واضح غرر ہے۔

لیکن اگر اس طرح کا لین دین کرنا بھی ہے تو دکاندار کو چاہیے کہ دوسروں کو بطور ایجنٹ اپنا مال بیچنے کے لیے دے ، اور فروخت کرنے پر اسے مخصوص اجرت دے، اس طرح دونوں کا مقصد پورا ہو جائے گا۔ اور یہ دوسرا شخص پہلے کا اجرت کے عوض ایجنٹ بن جائے گا ، اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد
"لقاءات الباب المفتوح" (3/183)

ماخذ: الاسلام سوال و جواب