اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ہوٹل ميں سيكورٹى گارڈ كى ملازمت كا حكم

46704

تاریخ اشاعت : 26-06-2005

مشاہدات : 6342

سوال

ميں ہوٹل ميں سيكورٹى گارڈ كى ملازمت كرتا ہوں، كيا ميرا يہ كام حرام ہے يا حلال ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہوٹلوں ميں سيكورٹى گارڈ اور چوكيدار كى ملازمت كرنا جائز ہے، ليكن اگر ہوٹلوں ميں فسق و فجور على الاعلانيہ ہوتا ہو، اور اس ميں اللہ تعالى كى حرمتيں پامال كى جاتى ہوں، اور شراب نوشى و زنا وغيرہ ہوتا ہو تو تو وہاں يہ ملازمت گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہوگى، اور برائى كا انكار كرنے اور اس سے روكنے كو ترك كر دينا ہے.

مستقل فتوى كميٹى سے ايسے شخص كے بارہ ميں فتوى دريافت كيا گيا جو رہائشى فليٹوں اور كمروں ميں ملازمت كرتا، اور اللہ تعالى كے غضب كو دعوت دينے والے كام كا مشاہدہ كرتا رہتا، ان فليٹوں اور كمروں ميں زنا، لواطت اور شراب نوشى، اور جواو قمار بازى جيسے اعمال كا ارتكاب ہوتا ہے، اس كى ملازمت اور تنخواہ كا حكم كيا ہو گا؟

تو كميٹى كا جواب تھا:

آپ كے ليے ايسے شخص كے پاس ملازمت اور كام كرنا جائز نہيں، جو فليٹ اور كمرے كرايہ پر ديتا ہو اور ان كمروں ميں معصيت و گناہ اور برے افعال كا ارتكاب ہوتا ہو، كيونكہ يہ گناہ ومعصيت اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے، اور اس كے عوض ميں آپ كى حاصل كردہ اجرت آپ پر حرام ہے، كيونكہ يہ ايك حرام كام كے عوض ميں ہے.

لھذا آپ كو كسى اور مباح اور جائز طريقہ سے روزى تلاش كرنا چاہيے، اور حلال كمائى ميں حرام سے كفايت ہے، اور پھر اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان تو يہ ہے كہ:

اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اور پرہيز گارى اختيار كرے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 - 3 ).

اللہ تعالى آپ اور سب مسلمان كے كام آسان فرمائے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے. اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 15 / 110 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب