منگل 18 جمادی اولی 1446 - 19 نومبر 2024
اردو

ميت پر سوگ منانے كے ليے سياہ لباس پہننے كا حكم

47488

تاریخ اشاعت : 24-05-2008

مشاہدات : 4793

سوال

بعض لوگ اپنے كسى قريبى كے فوت ہو جانے پر سياہ لباس پہنتے ہيں، تو كيا يہ بدعت ہے يا كہ سنت مطہرہ سے ثابت ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كسى كى وفات پر سياہ لباس زيب تن كرنا سنت سے ثابت نہيں ہے، اور اسى ليے علماء كرام نے اسے بدعت ميں شمار كيا ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:

عورتوں كا جنازے كے ساتھ جانے اور سياہ لباس زيب تن كرنے كا حكم كيا ہے؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى نے جواب ديا:

" عورتوں كا قلت صبر كى بنا پر جنازے كے ساتھ جانا حرام ہے، اور اس ليے بھى كہ ايسا كرنے ميں فتنہ ميں پڑنے اور مردوں كے ساتھ اختلاط كا خدشہ ہے.

اور مصيبت كے وقت سياہ لباس پہننا بدعت ہے" اھـ

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 17 / 329 ).

اور شيخ رحمہ اللہ تعالى سے يہ سوال بھى كيا گيا:

تعزيت كے ليے معين لباس مثلا عورتوں كا سياہ لباس پہننے كا حكم كيا ہے؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى كاجواب تھا:

" تعزيت كے ليے كسى خاص لباس كو متعين كرنا ہمارے خيال ميں بدعت ہے، اوراس ليے بھى كہ يہ اللہ تعالى كى تقدير پر انسان كى ناراضگى كى خبر ديتا ہے، اور اگرچہ بعض لوگ اس ميں كوئى حرج محسوس نہيں كرتے، ليكن جب سلف رحمہ اللہ تعالى نے ايسا كام نہيں كيا، اور وہ ناراضگى كے اظہار كى خبر ديتا ہے توپھر اسے ترك كرنا زيادہ اولى ہے؛ اس ليے كہ جب انسان يہ لباس پہنےگا تو سلامتى سے زيادہ گناہ كےقريب ہوگا" اھـ

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 17 / 329 ).

اور ان كا يہ بھى كہنا ہےكہ:

" ميت كے سوگ ميں سياہ لباس پہننا بدعت اور غم كے اظہار ميں شامل ہوتا ہے، اور يہ گريبان پھاڑنے اور رخسار پيٹنے كے مشابہ ہے، جسے كرنے والے سے نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے برات كا اظہار كرتے ہوئے فرمايا:

" جس نے گريبان پھاڑا اور رخسار پيٹے اور جاہليت كى آواز اور پكار لگائي وہ ہم ميں سے نہيں ہے" اھـ

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 17 / 414 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب