ہفتہ 20 جمادی ثانیہ 1446 - 21 دسمبر 2024
اردو

كيا اسبال كى نہى ميں عورتيں بھى شامل ہيں ؟

48953

تاریخ اشاعت : 09-03-2008

مشاہدات : 7236

سوال

ميں نے ٹخنوں سے نيچے لباس لٹكانے والى حديث پڑھى ہے، تو كيا يہ عورتوں پر بھى لاگو ہوتى ہے، يا كہ صرف مردوں كے ليے ہى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ٹخنوں سے سے نيچے كپڑا لٹكانے ميں جو وعيد مردوں كے ليے آئى ہے وہ عورتوں پر لاگو نہيں ہوتى؛ كيونكہ عورتوں كو اپنے پاؤں چھپانے كا حكم ہے، اور ان كے ليے ٹخنوں سے نيچے ايك ہاتھ كپڑا لٹكانا مباح كيا گيا ہے.

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے بھى تكبر كرتے ہوئے اپنا كپڑا لٹكايا اللہ تعالى روز قيامت اس كى طرف ديكھے گا بھى نہيں "

تو ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا عرض كرنے لگيں: تو پھر عورتيں اپنے لٹكائے گئے كپڑے كا كيا كريں ؟

چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" وہ ايك بالشت ٹخنوں سے نيچے لٹكا كر ركھيں "

ام سلمہ نے عرض كيا:

پھر ت وان كے پاؤں ننگا ہوا كرينگے .

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تو وہ اسے ايك ہاتھ ( گز ) لٹكا ليا كريں اس سے زائد نہيں "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1731 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 5336 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ اپنے پاؤں زور زور سے زمين پر مار كر نہ چليں، تا كہ وہ اپنى مخفى زينت كا اظاہر كر سكيں.

ابن حزم رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" يہ اس كى نص ہے كہ ٹانگيں اور پاؤں ان ميں شامل ہے جنہيں چھپا كر ركھا جاتا ہے، اس ليے انہيں ظاہر كرنا حلال نہيں "

ديكھيں: المحلى ابن حزم ( 3 / 216 ).

قاضى عياض رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" علماء كرام كا اتفاق ہے كہ يہ مردوں كے ليے ممنوع ہے، عورتوں كے ليے نہيں "

ديكھيں: طرح التثريب ( 8 / 173 ).

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اور علماء كرام كا اتفاق ہے كہ عورتوں كے ليے ٹخنوں سے نيچا كپڑا ركھنا جائز ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں عورتوں كے ليے اپنا كپڑا ٹخنوں سے ايك گز نيچے ركھنے كى اجازت ہے.

ديكھيں: شرح صحيح مسلم ( 14 / 62 ).

اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" مقصود يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہر خير اور بھلائى كو بيان كيا، اور ہر قسم كى خير و بھلائى كى طرف دعوت دى، اور شر و برائى سے بچنے كا حكم ديا.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو تہہ بند ٹخنوں سے نيچے ہے وہ آگ ميں ہے "

اسے امام بخارى نے اپنى صحيح بخارى ميں روايت كيا ہے.

اس ليے سلوار، پائجامہ، اور قميص، اور جبہ وغيرہ يہ سب ٹخنوں سے اوپر ركھنا واجب ہے، اور ٹخنوں سے نيچے نہيں ہونا چاہيے، مردوں كے ٹخنوں كے نيچے جو بھى ہو اس ميں سخت وعيد آئى ہے، ليكن عورتوں كے ليے اپنے كپڑے كو ٹخنوں سے نيچے لٹكانا جائز ہے تا كہ ان كے پاؤں ننگے نہ ہوں؛ كيونكہ پاؤں بھى ستر اور پردہ ميں شامل ہيں، اس ليے مرد كے ليے ٹخنوں سے نيچے كپڑا لٹكانے يا كسى اور ميں عورتوں كے ساتھ مشابہت كرنى جائز نہيں "

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 5 / 28 ).

اور شيخ رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:

" اس كے متعلق احاديث بہت ہيں، جو مطلقا ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنے كى ممانعت پر دلالت كرتى ہيں، چاہے كپڑا لٹكانے والا شخص يہ گمان بھى كرے كہ وہ ايسا تكبر كى بنا پر نہيں كر رہا؛ كيونكہ يہ تكبر كى جانب لے جانے والا وسيلہ ہے.

اور اس ليے بھى كہ اسميں فضول خرچى و اسراف اور لباس كو نجاست و گندگى ميں ركھنے كے مترادف ہے، ليكن اگر اس سے تكبر كا ارادہ ہو تو پھر معاملہ اور بھى سخت ہے، ا سكا گناہ اور بھى شديد ہوگا.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بھى تكبر كى بنا پر ٹخنوں سے نيچے كپڑا لٹكايا اللہ تعالى اس كى طرف قيامت كے روز ديكھےگا بھى نہيں "

اور اس ميں حد ٹخنے ہيں؛ اس ليے مذكورہ بالا احاديث كى بنا پر مسلمان مرد كے ليے ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنا جائز نہيں ہے.

ليكن عورت كے ليے مشروع ہے كہ اسكے كپڑے اس كے پاؤں كو ڈھانپ رہے ہوں "

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 5 / 380 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب