بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

نماز عيد كے علاوہ كسى اور نماز ميں راستے بدلنا مستحب نہيں

سوال

كيا نماز عيد كے علاوہ كسى اور نماز ميں بھى راستے بدلنا مستحب ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" عيد كے روز نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم راستہ بدلتے تھے "

اور راستہ بدلنے كا معنى يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك راستے سے جاتے اور واپس دوسرے راستے سے آتے.

صحيح بخارى حديث نمبر ( 986 ).

يہ حديث نماز عيد ميں راستہ بدلنے كے استحباب پر دلالت كرتى ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى مجموع الفتاوى ميں كہتے ہيں:

" نماز عيد كے ليے جانے والے شخص كے ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اقتد اور پيروى كرتے ہوئے ايك راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس پلٹنا مشروع ہے.

نماز عيد كے علاوہ يہ سنت كسى اور نماز كے ليے نہيں، نہ تو نماز جمعہ كے ليے اور نہ ہى كسى دوسرى نماز كے ليے، بلكہ يہ صرف نماز عيد كے ساتھ خاص ہے.

بعض علماء كرام كى رائے ہے كہ يہ نماز جمعہ كے ليے بھى مشروع ہے، ليكن قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ: ( ہر وہ فعل جس كا سبب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں پايا گيا ہو اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے نہيں كيا تو اسے عبادت بنانا بدعت ہو گا " اھـ

ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن عثيمين ( 16 / 222 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب