بدھ 26 جمادی اولی 1446 - 27 نومبر 2024
اردو

منگل كے روز ہم بسترى كے ضرر كى خرافت

سوال

ميں نے سنا ہے كہ مرد كو منگل كے روز بيوى سے ہم بسترى نہيں كرنى چاہيے، اس رات ايك چيز آ كر ايسا كام كرنے والے پر لعنت كرتى ہے، اور انہيں مستقبل ميں مشكل سے دوچار ہونا پڑيگا، كيا اس كى كوئى حقيقت ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالى مجھے اور آپ كو بھى علم سے نوازے يہ خرافات ميں شامل ہوتى ہے، اس كى نہ تو كتاب اللہ ميں اور نہ ہى سنت رسول اللہ ميں كوئى دليل ہے، يہ بدعتيوں اور گمراہ لوگوں كى ان باتوں شامل ہوتى ہے جس كے بارہ ميں وہ كہتے ہيں كہ برج عقرب يا دوسرى قمرى منزلوں ميں نكاح كرنا مكروہ ہے.

ديكھيں: معجم البدع تاليف رائد صبرى ( 656 ).

حالانكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے تو ہر وقت اور ہر جگہ ميں بيوى سے جماع كرنا مباح كيا ہے، ليكن كچھ استثنائى صورتيں بھى ہيں جو ہم ذيل ميں بيان كرتے ہيں:

اول:

رمضان المبارك ميں روزے كى حالت ميں دن كے وقت بيوى سے جماع كرناجائز نہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

روزے كى راتوں ميں اپنى بيويوں سے ملنا تمہارے ليے حلال كيا گيا ہے، وہ تمہارا لباس ہيں اور تم ان كے لباس ہو، تمہارى پوشيدہ خيانتوں كا اللہ تعالى كو علم ہے، اس نے تمہارى توبہ قبول فرما كر تم سے درگزر فرما ليا، اب تمہيں ان سے مباشرت كى اور اللہ تعالى كى لكھى ہوئى چيز كو تلاش كرنے كى اجازت ہے البقرۃ ( 187 ).

دوم:

حيض اور نفاس كے دوران بيوى سے جماع كرنا حرام ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور آپ سے حيض كے بارہ ميں سوال كرتے ہيں، آپ كہہ ديجئے كہ وہ گندگى ہے، حالت حيض ميں عورتوں سے الگ رہو اور جب تك وہ پاك نہ ہو جائيں ان كے قريب نہ جاؤ، ہاں جب پاك ہو جائيں تو ان كے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہيں اجازت دى ہے البقرۃ ( 222 ).

سوم:

مساجد ميں جائز نہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جب تم مسجدوں ميں اعتكاف ميں ہو اس وقت عورتوں سے مباشرت نہ كرو، يہ اللہ تعالى كى حدود ہيں ان كے قريب بھى مت جاؤ البقرۃ ( 187 ).

اور اس كے علاوہ دوسرے حالات مثلا كوئى شخص احرام كى حالت ميں ہو تو بيوى سے ہم بسترى كرنا جائز نہيں، اور اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس سے آپ معلوم كر سكتے ہيں كہ كتاب و سنت ميں ايسا كوئى مسئلہ نہيں كہ منگل كے روز اور رات بيوى سے ہم بسترى نہ كى جائے، بلكہ يہ منكرات اور باطل اشياء ميں شامل ہوتى ہے جو بہت سارے لوگوں ميں آ چكى ہے اور ان كا اعتقاد بن چكا ہے وہ اس سے ہٹ نہيں سكتے، حالانكہ بہت ساروں نے اپنى بيويوں سے منگل كے روز بيويوں سے ہم بسترى بھى كى اور انہيں بالكل صحيح اولاد بھى ملى، نہ تو انہيں اور نہ ہى ان كى اولاد كو كوئى تكليف اور ضرر پہنچا.

اللہ تعالى ہميں اور آپ كو بدعات و منكرات سے بچا كر ركھے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد