اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عورت اگر اسى برس كى ہو تو كيا خادمہ اس كے زيرناف بال صاف كر سكتى ہے ؟

50805

تاریخ اشاعت : 06-12-2006

مشاہدات : 5958

سوال

ايك بوڑھى عورت جس كى تقريبا اسى برس عمر ہے وہ جسمانى طور پر كمزور ہے اورنظر بھى كمزور وہ اپنى ملازمہ كے ساتھ رہتى ہے اس كا خاوند فوت ہو چكا ہے تو كيا ملازمہ اس كے زيرناف بال صاف كر سكتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں ملازمہ كے ليے اس كے زيرناف بال صاف كرنے جائز ہيں كيونكہ اس كى ضرورت ہے، فقھاء كرام نے اس كى صراحت بيان كى ہے.

الانصاف ميں مرداوى رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

جو كوئى بھى كسى مريض يا مريضہ كا وضوء يا استنجاء وغيرہ كرانے كى خدمت ميں مبتلا ہو تو اس كا حكم ڈاكٹر كى ديكھنے اور چھونے كى طرح ہى ہے، امام احمد نے اس كى صراحت كى ہے، اور اسى طرح اگر كوئى شخص زيرناف بال اچھى طرح صاف نہ كر سكے تو كوئى اور اس كے زيرناف بال صاف كر دے، اس كى بھى صراحت كى ہے، اور ابو الوفاء اور ابو يعلى الصغير نے بھى يہى كہا ہے. انتہى.

ديكھيں: الانصاف ( 8 / 22 ).

اور " كشاف القناع " ميں ہے:

" اور ڈاكٹر ضرورت كى بنا پر ديكھ اور چھو سكتا ہے، حتى كہ شرمگاہ اور اندر كا حصہ بھى، كيونكہ يہ ضرورت ہے... ليكن يہ محرم يا خاوند كى موجودگى ميں ہو، كيونكہ خلوت كى صورت ميں ممنوعہ اشياء كا وقوع ہونا ممكن ہے، اور ضرورت كے علاوہ باقى جسم كا حصہ چھپا كر ركھا جائيگا، كيونكہ اصل ميں وہ اپنى حرمت پر باقى ہے.

اور جو شخص كسى مريض يا مريضہ كا وضوء يا استنجاء كرانے كى خدمت پر مامور ہو وہ بھى اس كى ـ يعنى ڈاكٹر ـ طرح ہى ہے، اور كسى كو غرق ہونے يا آگ سے بچانے والے كى طرح ہى ہے، اور اسى طرح اگر كوئى شخص اپنے زيرناف بال اچھى طرح صاف نہ كرسكے تو دوسرا صاف كر دے. انتہى. مختصرا

ديكھيں: كشاف القناع ( 5 / 13 ).

اور كسى مرد ڈاكٹر كا كسى مريض عورت كا علاج كرنے كے كچھ قواعد و ضوابط ہيں: جن ميں ليڈى ڈاكٹر كا نہ ہونا بھى شامل ہے، چاہے وہ ليڈى ڈاكٹر كافرہ ہى ہو.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 5693 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب