سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

قرآن میں احکام مد

5368

تاریخ اشاعت : 10-09-2003

مشاہدات : 14851

سوال

‎‎قرآن مجید کے کلمات پر علامت مد کی کیا تاثیر ہے ؟
اگر علامت مد والے حرف کو مد نہ دی جاۓ تو کیا اس کا معنی بدل جاتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


علامت مدوہاں استعمال کی جاتی ہے جہاں پر مد طبعی سے زائد مد کرنی ہو ، تو یہ مد لازم میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا " الطامۃ " اس کو چھ حرکات مد دی جاۓ گی ، اور حرکت کی مقدارانگلی کے بند کرنے یا اسے کھولنے کے برابر ہے ۔

اوریہ علامت مد متصل میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا " سوآء علینا " یہاں پر مد چار سے چھ حرکات ہے ۔

اور اسے مد منفصل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے مثلا " فی آذاننا وقر " یہاں پر چار یا پانچ حرکت مد کی جاۓ گی ۔

اورکلمات کے معانی پرعلامت مد کی کوئ‏ تاثير نہیں ، جیسا کہ اوپربیان کیا جا چکا ہے کہ یہ مد پر دلالت کرتی ہے ۔

علامت مد کے مد طبعی پر آجانے سے ا س کا معنی نہیں بدلتا ، لیکن انسان کو چاہيۓ کہ وہ قرآت میں مسنون طریقہ اپناۓ ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی قرآت میں مدکیا کرتے تھے ۔

واللہ تعالی اعلم ۔ .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد