بدھ 13 ربیع الثانی 1446 - 16 اکتوبر 2024
اردو

ہم کسی شخص پراسلام کا حکم کب لگائيں گے

سوال

ایک غیرمسلم مرگیا اورمجھے علم ہے کہ اس نے اسلام قبول کرلیا اوراس کا اعتقاد اسلامی تھا لیکن اسلام کی کی طرف منتقل ہونے سے قبل ہی فوت ہوگیا ، توکیا اس شخص کے گناہ معاف کردیۓ جائيں گۓ یا اسے اب بھی کافر ہی شمار کیا جاۓ گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اگرکوئ شخص کلمہ پڑھ کراسلام میں داخل نہ ہو تواسے مسلمان نہیں کہاجاۓ گا، اگرچہ وہ اسلام کوپسند ہی کرتااوراس کا اعتراف بھی کرے کہ دین اسلام سب ادیان و مذاھب میں افضل دین ہے یا یہ کہ دین اسلام ایک عظیم دین ہے وغیرہ باتیں کرے تووہ مسلمان نہیں ۔

دیکھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابوطالب کافر ہی مرا اوراللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواس کے لیے دعاۓ استغفارکرنے سے بھی منع فرمادیا ۔

حالانکہ ابوطالب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتا تھا بلکہ اس نے تواپنے شعروں میں یہاں تک کہہ دیا کہ :

مجھے یہ علم ہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا دین سب ادیان میں سے بہتر اوراچھا دین ہے ، اوراگر ملامت یا پھرگالی گلوچ کا ڈر نہ ہوتا تومجھے اس کا واضح فیاض پاتا ۔

تواگر کو‏ئ بھی شخص کلمہ شہادت ( اشھدان لاالہ الااللہ واشھد محمدارسول اللہ ) اپنی زبان سے نہیں پڑھتا ہم اس کے ساتھ نمازجنازہ اوردفن کرنے میں کافروں جیسا ہی معاملہ کريں گے اورباقی اس کے معاملہ کواللہ تعالی کے سپرد کريں گے ۔

لیکن جب ایک شخص اسلام میں یقین اوراعتقاد سے اسلام میں داخل ہواورکلمہ شہادت پڑھ لیا تووہ مسلمان شمار ہوگا اگرچہ اسے سرکاری طورپرمسلمان نہ بھی لکھا جاتا ہو اوریا وہ عدالت اورمرکز اسلامی سے رجوع نہ بھی کرے اوروہاں سے اسلام قبول کرنے کا سرٹفیکٹ اورسند جاصل نہ بھی کرے ۔

اوریا پھروہ لوگوں کےسامنے اپنے اسلام کومشہورنہ بھی کرے تواگرایسا شخص مر جاۓ توہم اس کے لیے جنت کی امید رکھتے اوراس پررحمت کی دعا کرتے ہیں اللہ تعالی اپنے بندوں کودیکھنے والا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد