اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

پرندوں كا خيال كرنا چھوڑ ديا اور وہ مر گئے تو كيا وہ گنہگار ہے؟

65567

تاریخ اشاعت : 24-01-2006

مشاہدات : 5714

سوال

ہم نے چڑياں پال ركھيں تھيں اور ميرى والدہ انہيں دانہ ڈالتى تھى، اس نے سن ركھا تھا كہ ماہوارى كے دوران پرندوں كے پاس آنا صحيح نہيں، تو اس دوران وہ مجھے دانہ ڈالنے كا كہتي ميں بعض اوقات چڑيوں كے كاٹنے سےڈرتى تھى، اور بعض اوقات انہيں بھول بھى جاتى، حتى كہ ميں انہيں بالكل بھول گئى تو وہ مرگئيں، ہمارے اس عمل كا كفارہ كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ماہوارى كے دوران عورت كا پرندوں كے پاس نہ جانے كا عقيدہ ركھنا غلط ہے، اور اس كى كوئى اصل اور دليل نہيں ملتى، اور ان دونوں معاملوں ميں كوئى تعلق بھى نہيں، لھذا اس طرح كے اعتقادات چھوڑنے واجب ہيں، اور حائضہ عورت كے خاص احكام ہيں، جن ميں اس طرح كا حكم يا اس كے قريب كا حكم بھى نہيں ہے.

حالت ماہوارى ميں عورت كا جانور ذبح كرنے كے جواز پر علماء كرام كا اتفاق ہے.

ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ المقدسى ( 13 / 311 ).

دوم:

جس نے بھى يہ پرندے يا دوسرے جانور پال ركھے ہوں اس پر ان كى ديكھ بھال كرنى واجب ہے، اور اگر وہ ان كى ديكھ بھال نہيں كر سكتا تو اسے اس كام سے كنارہ كشى اختيار كر لينى چاہيے يا انہيں فروخت يا اگر وہ كھانے والے جانور اور پرندوں ميں سے ہيں تو انہيں ذبح كر لے.

جو شخص حيوانات كو بند كر كے ركھے اور مرنے تك انہيں كھانے پينے كے ليے كچھ نہ دے اس شخص كے ليے شديد قسم كى وعيد آئى ہے.

ابن قدامۃ المقدسى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

جو شخص كسى جانور كا مالك ہو اس پر اس كى ديكھ بھال كرنى اور حيوان كے چارہ وغيرہ كى ضروريات پورى كرنا واجب ہے، يا پھر اسے چرانے كے ليے كوئى آدمى ملازم ركھے.

اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ايك بلى كى وجہ سے ايك عورت كو عذاب ديا گيا، اس نے بلى كو باندھ ديا، اس نے نہ تو اسے كچھ كھانے كو ديا، اور نہ ہى اسے چھوڑا كہ وہ زمين كے كيڑے مكوڑے كھا لے، حتى كہ بلى بھوك سے مر گئى" متفق عليہ.

اگر وہ شخص اس پر خرچ نہيں كرتا تو اسے خرچ كرنے پر مجبور كيا جائے گا، اور اگر وہ اس كا انكار كر دے يا ديكھ بھال سے عاجز ہو، تو اسے فروخت كرنے پر مجبور كيا جائے گا، يا پھر اگر وہ حيوان ذبح كيے جانے والے حيوانوں ميں سے ہے تو اسے ذبح كرنے پر مجبور كيا جائے گا.

ديكھيں: المغنى ابن قدامۃ المقدسى ( 8 / 205 ).

امام شوكانى رحمہ اللہ تعالى بلى باندھنے والى حديث پر تعليق كرتے ہوئے كہتے ہيں:

" اس حديث سے كھانے پينے كى اشياء ديے بغير بلى يا اس طرح كے دوسرے جانور باندھنے كى حرمت پر استدلال كيا گيا ہے، كيونكہ ايسا كرنا اللہ تعالى كى مخلوق كے ليے اذيت اور عذاب ہے، اور شارع نے اس سے منع كيا ہے..

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

ظاہر يہى ہوتا ہے كہ وہ عورت مسلمان تھى اور اس معصيت و نافرمانى كى بنا پر آگ ميں گئى" انتھى

ديكھيں: نيل الاوطار ( 7 / 7 ).

اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں ہے كہ:

كسى نفع مثلا چوكيدارى، اور آواز سننے اور خوبصورتى كے ليے حيوان كو ركھنا جائز ہے، اور جانور ركھنے والے كو روح كى حرمت كى بنا پر اس جانور كو كھانا پينا دينا ہو گا. انتھى

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 5 / 119- 120 ).

اور سوال نمبر ( 48008 ) كے جواب ميں يہ بيان كيا جا چكا ہے كہ:

" خوبصورتى كے ليے گھروں ميں پرندے ركھنا جائز ہيں، تا كہ انہيں ديكھا جاسكے، يا ان كى آواز سنى جائے، ليكن شرط يہ ہے كہ: انہيں كھانے پينے كى اشياء فراہم كى جائيں" انتھى.

آپ مزيد تفصيل اس سوال كے جواب ميں ديكھيں، وہاں بہت كچھ تفصيل كے ساتھ بيان ہوا ہے.

سوم:

اگر تو آپ كا انہيں دانہ اور پانى نہ ڈالنے كا سبب بھول اور نسيان ہے كہ آپ انہيں دانہ پانى ڈالنا بھول گئيں حتى كہ وہ پرندے مر گئے، اور آپ نے ايسا كام جان بوجھ كر عمدا نہيں كيا تو يہ شرعى عذر ہے، اللہ تعالى سے اميد ہے اور ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو معاف فرمائے.

فرمان بارى تعالى ہے:

اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى طاقت اور استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں بناتا، اس كے ليے وہى ہے جو اس نے كمايا، اور اور اس كا وبال بھى اس پر اتنا ہى ہے جو اس نے كمايا، اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائيں اور كوئى غلطى كرليں تو ہمارا مواخذہ نہ كرنا البقرۃ ( 286 ).

اور اللہ تعالى نے اپنے مومن بندوں كى دعا قبول كرلى اور فرمايا:

" ميں نے ايسا كرديا"

جيسا كہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے حديث بيان كى ہے.

ديكھيں صحيح مسلم شريف حديث نمبر ( 126 ).

اور ايك دوسرے مقام پر فرمان بارى تعالى ہے:

اور تم سے جو بھوك چوك ہو جائے اس ميں تم پر كوئى حرج نہيں، ليكن جو تمہارے دل جان بوجھ كر عمدا كريں الاحزاب ( 5 ).

اور جب آپ نے انہيں جان بوجھ كر نہيں مارا اور قتل كيا تو ان شاء اللہ آپ پر كوئى گناہ اور حرج نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب