الحمد للہ.
اول:
حیض سے پاکی دو علامتوں کے ذریعے پہچانی جاتی ہے: 1- سفید رطوبت کا اخراج 2- یا مخصوص جگہ بالکل خشک ہو جائے، اور خون مکمل طور پر بند ہو۔
ایسی صورت میں عورت نماز ، روزے کا اہتمام کرے گی، پھر دوبارہ جب خون آئے تو اسکا حکم حیض والا ہی ہوگا، اور عورت مستحاضہ نہیں کہلائے گی مگر جب خون ہمیشہ جاری رہنے لگے، یا ہمیشہ جاری نہ رہے لیکن کبھی کبھار تھوڑی دیر کیلئے منقطع ہو جائے، یہ فتوی شیخ ابن عثیمین رحمہ للہ نے دیا ہے، جیسے کہ "فتاوى المرأة المسلمة" (صفحہ: 275) میں موجود ہے۔
دوم:
مذکورہ بالا تفصیل کی بنا پر اگر پورا ماہ خون جاری نہیں رہا تو آپ کیلئے ان دنوں کے روزے دوبارہ رکھنا لازمی ہیں جن دنوں میں خون آ رہا تھا۔
سوم:
اگر خون بلا انقطاع جاری رہے ، تو آپ مستحاضہ ہو، اور آپ درج ذیل کام کریں:
1- ابتدا میں آپکو جتنے دن ماہواری آتی تھی اتنے ہی دن ماہواری کے گزاریں، اور اس کے بعد غسل کر کے نمازیں پڑھنا شروع کر دیں، کیونکہ استحاضہ نماز اور روزے سے مانع نہیں، جیسے کہ آپ نے بھی ذکر کیا ہے، تاہم آپ روئی یا موٹے کپڑے کا استعمال لازمی کریں تاکہ خون کی وجہ سے نماز کی جگہ اور کپڑے خون آلود نہ ہوں۔
2- اگر ماہواری کیلئے آپکی کوئی مقررہ عادت نہیں تھی، تو پھر آپ خون کے رنگ میں فرق کر کےاپنے لئے حکم معلوم کرینگی، اس لئے کہ حیض کا خون سخت سیاہ ،گاڑھا ، اور بد بو دار ہوتا ہے، اور عام طور پر اس دوران درد بھی ہوتا ہے، جبکہ استحاضہ کا خون پتلا اور قدرے ہلکے رنگ کا ہوتا ہے۔
چنانچہ سیاہ اور گاڑھے خون کے ایام حیض شمار ہونگے، اور دوسرے خون کے ایام استحاضہ شمار ہونگے۔
3- اور اگر خارج ہونے والے خون میں کوئی فرق نہ ہو تو چھ یا سات دن حیض کے گزاریں، کیونکہ عام طور پر خواتین کو اتنے ہی دن ماہواری آتی ہے، پھر غسل کر کے نماز پڑھیں۔
مستحاضہ خاتون کیلئے ضروری ہے کہ ہر نماز کا وقت شروع ہونے کے وقت وضو کرے، اور اس وضو کیساتھ جتنے چاہے نوافل ادا کرے۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (68818) کا جواب ضرور ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.