سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

درآمدات کا کام کرتا ہے لیکن مال آنے سے قبل ہی فروخت کر دیتا ہے۔

69833

تاریخ اشاعت : 14-02-2021

مشاہدات : 1849

سوال

میں تجارت کی غرض سے کچھ مال منگواتا ہوں، اور اس مال کے وصول کرنے یا پہنچنے سے پہلے ہی میں اسے بیچ دیتا ہوں، تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مال کے پہنچنے سے قبل ہی اسے فروخت کر دینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا کہ کسی بھی بیچنے والی چیز کو وہیں پر فروخت نہ کیا جائے جہاں اسے خریدا ہے، یہاں تک کہ تاجر اسے اپنے گھروں میں منتقل نہ کر لیں۔ اس لیے چیز کی فروختگی سے قبل اسے قبضے میں لینا ضروری ہے پھر اس کے بعد فروخت کریں، لیکن اس طرح کرنا کہ چیز ابھی دوسرے ملک میں ہے، اور اسے معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ چیز سلامت پہنچ پائے گی یا نہیں!؟ یہ جائز نہیں ہے۔

لیکن اگر کوئی کہنے والا کہے کہ: تیسرا خریدار اس بات کی حامی بھرتا ہے کہ مال جس طرح کا بھی پہنچے گا وہ میرا ہی ہو گا، چاہے اس میں کوئی عیب پیدا ہو چکا ہو یا سلامت پہنچے۔
تو ہم اس کے جواب میں کہیں گے: چاہے مشتری خریداری کے وقت اس شرط کو مان لے؛ کیونکہ اس وقت اس خریدار کو منافع نظر آ رہا ہوتا ہے لیکن جب اسے ناقص حالت میں چیز ملتی ہے تو اسے مایوسی اور ندامت اٹھانی پڑتی ہے، بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ دکاندار سے اس کا جھگڑا بھی ہو جائے۔

جبکہ شریعت میں ہر وہ دروازہ بند کیا گیا ہے جس سے ندامت یا جھگڑے کی کوئی صورت پیدا ہوتی ہو! اسی طرح اگر وہ چیز پہنچتے پہنچتے ہی خراب یا ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے ناکارہ ہو جاتی ہے تو تب بھی جھگڑا ہو جائے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ:
جب تک مال دکاندار کے پاس نہیں پہنچ جاتا اس وقت تک اس مال کو فروخت نہیں کر سکتا ۔

واللہ اعلم

ماخذ: فضيلة الشيخ ابن عثيمين رحمه الله . لقاءات الباب المفتوح (3/183)