الحمد للہ.
اگر تو پہلى ركعت ميں ركوع سے قبل ايسا ہوا ہے تو ان كا يہ عمل صحيح ہے، اور اگر امام كے ساتھ ركوع كے بعد ہوا ہے تو ان پر واجب تھا كہ وہ نماز جمعہ كى دو ركعت مكمل كرتے.
شيخ عبد العزيز آل شيخ حفظہ اللہ تعالى سے اس طرح كے واقعہ كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" جس شخص نے نماز جمعہ كى ايك ركعت پالى اور پھر اسے كوئى عارضہ پيش آ گيا مثلا بجلى منقطع ہو گئى، تو انفرادى طور پر نماز جمعہ ہى مكمل كرے گا، يعنى وہ دوسرى ركعت ادا كر كے سلام پھير لے گا؛ كيونكہ صحيحين ميں ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے نماز كى ايك ركعت پالى اس نے نماز پالى "
اور ركوع پا لينے سے ركعت مل جاتى ہے، اور جس نے امام كے ساتھ ركوع نہ پايا ہو تو اس نے ركعت نہيں پائى.
اس بنا پر اگر سوال ميں مذكور افراد نے امام كے ساتھ ركوع نہيں پايا بلكہ صرف تكبير تحريمہ ہى پائى ہے تو پھر وہ ظہر كى نماز ادا كرينگے" اھـ
ديكھيں: المجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 61 / 83 ).
واللہ اعلم .