الحمد للہ.
اگر عورت وضوء كر كے چہرے كا بناؤ سنگھار اور ميك اپ كر لے، يا اسے چھو لے تو يہ اسے كوئى ضرر اور نقصان نہيں ديگا، اور نہ ہى اس كے وضوء اور نماز پر اثرانداز ہوگا، جب تك وہ نجس نہ ہو؛ كيونكہ بدن اور لباس كى طہارت و پاكيزگى نماز صحيح ہونے كے ليے شرط ہے.
اور يہ معلوم ہونا ضرورى ہے كہ عورت كے ليے اجنبى اور غير محرم كے سامنے ميك اپ اور بناؤ سنگھار كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ عورت كو اپنا چہرہ چھپانے كا حكم ہے، اور اس ليے بھى كہ ميك اپ كرنا خوبصورتى و زينت اور فتنہ ميں شامل ہوتا ہے، اور اگر عورت ايسا كر كے نماز ادا كر لى ت واسے نما زكا پورا اجروثواب حاصل ہو گا،اور اسے بےپردگى كا گناہ ہو گا..
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
" عورت كے ليے چہرے كا ميك اپ اور بناؤ سنگھار كرنے، اور سرمہ لگانے، اور سر كے بالوں كى كنگھى وغيرہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اس ميں كفار عورتوں كے ساتھ مشابہت نہ ہو، اور يہ شرط بھى ہے كہ عورت غير محرم مردوں سے اپنا چہرہ بھى چھپائے " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 17 / 129 ).
اور فتاوى جات ميں يہ بھى درج ہے:
" سرمہ استعمال كرنا مشروع ہے، ليكن عورت كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنى زينت اور بناؤ سنگھار ميں سے چاہے وہ سرمہ ہو يا كچھ اور اپنے خاوند اور محرم كے علاوہ كسى اور كے سامنے ظاہر كرے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور وہ اپنى زينت ظاہر نہ كريں، مگر اپنے خاوندوں كے سامنے انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 17 / 128 ).
واللہ اعلم .