بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

زرد آلو كے باغات پھل كى صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل خريدنے كا حكم

72505

تاریخ اشاعت : 11-04-2007

مشاہدات : 4942

سوال

زرد آلو كے باغات پھل كى صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل خريدنے كا شرعى حكم كيا ہے كيونكہ ابھى پھل كچا ہى ہوتا ہے تو تاجر كسانوں سے خريدنے ميں جلدى كرتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

پھل كى صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل فروخت كرنا جائز نہيں، اس پر علماء كرام كا اجماع ہے اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنے كى ممانعت ثابت ہے.

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے:

" پھل كى صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل اس كى خريد و فروخت سے منع فرمايا، آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے خريدار اور بائع دونوں كو منع فرمايا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2194 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1534 ).

تو بالاولى پھل كى صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل ہى پھل كى خريد و فروخت كرنا جائز نہيں نہيں، اور علماء كرام كا اس كى حرمت پر اجماع ہے.

اس پھل كى صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل اس كى خريد و فروخت كى ممانعت ميں حكمت يہ ہے كہ اس كے تلف اور ضائع ہونے كا خدشہ ہے، اور اس پر اسے اتارنے سے قبل كوئى آفت نہ آ پڑے، كيونكہ اچھى طرح پكنے سے قبل آفت وغيرہ كا آنا بكثرت ہے.

انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" مجھے يہ بتائيں كہ جب اللہ تعالى پھل روك دے تو وہ اپنے بھائى كا مال كس چيز كے بدلے ميں لے رہا ہے ؟ "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1488 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1555 ).

اس كى صلاحيت ظاہر ہونے سے مراد يہ ہے كہ اس كى صلاحيت كى ابتداء اور ظاہر ہونا يعنى اس كا پكنا شروع ہو جانا، وہ اس طرح كہ پھل كھانے كے قابل ہو جائے، اس سے پورى طرح پكنا مراد نہيں، اسى ليے حديث ميں آيا ہے كہ:

" حتى كہ اس كى صلاحيت ظاہر ہو جائے "

اور حديث ميں يہ نہيں فرمايا گيا كہ:

" حتى كہ اس كى صلاحيت پورى ہو جائے "

امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے پھل ميں ذائقہ پيدا ہونے سے قبل اس كى خريد و فروخت كرنے سے منع فرمايا "

اور ايك روايت ميں " حتى كہ وہ اچھا ہو جائے " كے الفاظ ہيں.

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1536 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" پھل كى صلاحيت ظاہر ہونا پھل كى صفت اور قسم پر منحصر ہے، اور پھل كى جنس مختلف ہونے كے اعتبار سے مختلف ہوتى ہے، اور اس اختلاف كے باوجود اس ميں ايك چيز مشترك ہے وہ يہ كہ پھل كا كھانے كے ليے اچھا ہو جانا " انتہى.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 11 / 150 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ضابطے كا مدار اس كے كھانے اور خوشذائقہ ہونے پر ہے؛ كيونكہ جب اس حد تك پہنچ جائے تو اس سے فائدہ حاصل كرنا ممكن ہے، اور اس سے قبل اس سے فائدہ حاصل كرنا ممكن نہيں، ليكن ناپسديدگى كى حالت ميں فائدہ حاصل ہو سكتا ہے، اور جب وہ پكنے كى اس حد ميں پہنچ جائے تو پھر اس پر آفات بھى كم ہى آتى ہيں "

ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 33 ).

سوال ميں زرد آلو كا پوچھا گيا ہے اس كى صلاحيت كے متعلق علماء كرام كا كہنا ہے كہ اس كى صلاحيت زرد ہونے كى ابتدا كے ساتھ ساتھ ميٹھا ہونے كى صلاحيت كى ابتدا ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 11 / 151 ).

ليكن يہ حكم ـ صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل پھل كى خريد و فروخت كى حرمت ـ سے كئى ايك صورتيں مستثنى ہوتى ہيں، جن ميں صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل پھل فروخت كرنا جائز ہے:

پہلى صورت:

پھل درخت كے ساتھ ہى فروخت كر ديا جائے، تو يہ جائز ہے چاہے پھل كى صلاحيت ظاہر ہوئى ہو يا نہ، اس ميں فقھاء كا كوئى اختلاف نہيں، كيونكہ يہاں پھل كى فروخت درخت كے تابع ہے، اور علماء كے ہاں يہ قاعدہ اور اصول ہے كہ:

" جو مستقل ہونے كى شكل ہونے ميں نہ بخشا جائے وہ تابع ہونے كى صورت ميں بخشا جاتا ہے "

دوم:

صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل اس شرط پر فروخت كيا جا سكتا ہے كہ خريدار فورى طور پر اسى حالت ميں اس پھل كو اتار لے، اور اس كے پكنے كا انتظار نہ كرے تو بالاجماع يہ بيع جائز ہے، اس كى تعليل علماء نے يہ بيان كى ہے كہ صلاحيت ظاہر ہونے سے قبل فروخت كرنے كى ممانعت اس خدشہ سے ہے كہ پھل ضائع اور تلف نہ ہو جائے، اور اسے اتارنے سے قبل اس پر كوئى آفت نہ آ پڑے، جو فورى طور پر كاٹ ليا جائے اور اتار ليا جائے تو يہ اس سے محفوظ رہتا ہے.

اور فورى طور پر پھل كاٹنے كى شرط كا تصور ان بعض پھلوں ميں ہو سكتا ہے جن سے پكنے سے قبل ہى فائدہ حاصل كيا جا سكتا ہے جيسا كہ كوئى ايسا پھل ہو جو جانوروں كے ليے چارہ بن سكتا ہے، اور اس طرح كى دوسرى وجوہات جن كى وجہ سے فائدہ حاصل كيا جا سكتا ہو.

سوم:

اگر باغ ايك ہى ہو تو ہر درخت كا پھل پكنے اور اس كى صلاحيت ظاہر ہونے كى شرط نہيں لگائى جاسكتى، بلكہ پھل كى ہر قسم كا اعتبار كيا جائيگا، تو ہر قسم ميں سے ايك درخت كے پھل كى صلاحيت ظاہر ہونا ہى كافى ہو گى.

مثلا: اگر باغ ميں كئى قسم كى كھجوريں ہيں مثلا برحى اور سكرى تو يہاں سكرى كى فروخت كے ليے برحى كى صلاحيت ظاہر ہونا كافى نہيں ہوگى، ليكن ہر قسم كى صلاحيت ظاہر ہونا ضرورى ہے چاہے ايك ہى كھجور كے درخت ميں ظاہر ہو.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" كسى ايك درخت كے كچھ حصہ كے پھل كى صلاحيت سارے درخت اور باغ ميں اس نوع اور قسم كے باقى سب درختوں كى صلاحيت شمار ہوتى ہے " انتہى.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 31 ).

اور ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 9 / 190 - 194 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب