اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

رمضان میں ماہواری روکنا

سوال

بعض عورتیں جان بوجھ کر رمضان میں ماہواری (حیض ) کو روکنے والی گولیاں استعمال کرتی ہیں اس میں ان کی رغبت یہ ہوتی ہے کہ بعد میں روزوں کی قضاء نہ کرنی پڑے تو کیا یہ جائز ہے ؟
اور کیا اس میں کوئی قید وغیرہ ہے حتی کہ عورتیں ان پر عمل نہ کریں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

 اس مسئلہ میں میری رآئے تو یہ ہے کہ عورت کو یہ استعمال نہیں کرنی چاہيں بلکہ اسے اسی حالت میں رہنا چاہۓ جو اللہ تعالی نے ان کی تقدیر بنائی ہے اور یہ ماہواری آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے اور پھر اس کے بنانے میں اللہ تعالی کی حکمت بھی ہے ۔

اور یہ حکمت عورت کی طبعیت کے مناسب ہے اگر اس ماہواری کو روک دیا جائے تو اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ اس کا رد فعل ہو گا جو کہ عورت کے جسم کے لۓ مضر ثابت ہو ۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ :

( نہ تو نقصان دو اور نہ ہی نقصان اٹھاؤ)

اس سے غض نظر کہ یہ گولیاں جو عورت کے رحم کو نقصان دیتی ہیں جیسا کہ ڈاکثر حضرات نے اس کو ذکر بھی کیا ہے اس مسئلہ میں میری را‏ئے یہی ہے کہ عورتوں کو یہ گولیاں استعمال نہیں کرنی چاہئیں اللہ تعالی کا شکر اور اس کی تعریف ہے ۔

جب اسے حیض وماہواری آ‏ئے تو نماز روزہ سے رک جا‏ئے اور ختم ہو جائے اور اس سے پاک صاف ہو تو نماز اور روزہ دوبارہ شروع کرے اور جب رمضان گزر جائے تو جو روزے اس سے رہ گۓ ہیں ان روزوں کی قضاء کر لے .

ماخذ: شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کافتوی ۔