الحمد للہ.
شائد سائل كى اس سوال سے مراد نماز ميں دعاء كرنا ہے.
ميرے بھائى آپ كو يہ معلوم ہونا چاہيے كہ سب سے بہترين طريقہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا طريقہ ہے، چنانچہ افضل دعاء وہى ہو گى جو رسول كريم صلى اللہ عليہ سلم كى سنت كے موافق اور مطابق ہو، اور پھر مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے الفاظ كى محافظت كرے اور اس ميں زيادتى و نقصان سے اجتناب كرے، اور نہ ہى انہيں تبديل كرے.
براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
جب تم سونے كے ليے اپنے بستر پر آؤ تو جس طرح نماز كے ليے وضوء كيا جاتا ہے اس طرح وضوء كر كے اپنى دائيں طرف ليٹ كر يہ دعاء پڑھو:
" اللهم أسلمت وجهي إليك ، وفوضت أمري إليك ، وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك ، لاملجأ ولا منجا منك إلا إليك ، اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت ، ونبيك الذي أرسلت "
اے اللہ ميں نے اپنے آپ كو تيرا مطيع كر ديا، اور اپنے معاملات كو تيرے سپرد كر ديا، اور سارے معاملات ميں تجھ پر اعتماد اور بھروسہ كيا، تيرى طرف رغبت كرتے ہوئے، اور تجھ سے ڈرتے ہوئے، نہ تو تيرے علاوہ كہيں اور پناہ ہے اور نہ ہى كہيں بھاگ كر جانے كى جگہ مگر تيرى طرف، اے اللہ ميں تيرى اس كتاب پر ايمان لايا جو تو نے نازل فرمائى، اور تيرے اس نبى پر ايمان لايا جو تو نے بھيجا "
اگر تو اس رات فوت ہو جائے تو تجھے فطرت پر موت آئيگى، اور يہ كلمات تم اپنى آخرى كلام بنانى ہے. ( يعنى اس كے بعد سونے تك كوئى بات نہ كرنا )
براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں ميں نے يہ دعاء دھرائى اور جب " اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت " پر پہنچا تو ميں نے" ورسولك الذي أرسلت " كے الفاظ كہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے: نہيں: بلكہ" ونبيك الذي أرسلت " ہى كہو"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 224 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2710 ).
تحفۃ الاحوذى كے مؤلف كہتے ہيں:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے انكار اور الفاظ كے رد كرنے ميں علماء كرام نے كئى ايك وجوہات بيان كى ہيں:....
حافظ كہتے ہيں: النبى كے بدلے الرسول كےالفاظ كہنے والے كا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے رد كرنے والے كى حكمت ميں سب سے بہتر جو كہا گيا ہے وہ يہ كہ:
اذكار اور دعاؤں كے الفاظ توقيفى ہيں، اور اس كے خصائص اور اسرار ہيں جن ميں قياس شامل نہيں ہو سكتا، اس ليے جو الفاظ وارد ہيں انہيں الفاظ كى ادائيگى كى محافظت كرنى چاہيے.
المازرى نے بھى يہى اختيار كيا اور كہا ہے: چنانچہ اسى الفاظ اور حروف پر اقتصار كيا ائيگا جو وارد ہيں، ہو سكتا ہے ان حروف كے ساتھ جزاء اور بدلے كا تعلق ہو، اور يہى كلمات نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى طرف وحى كردہ ہوں، چنانچہ ان كى ادائيگى انہى حروف كے ساتھ متعين ہو گى. اھـ
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز ميں جو دعائيں پڑھا كرتے تھے اور ان سے ثابت ہيں وہ ذيل ميں پيش كى جاتى ہيں:
1 - تكبير تحريمہ كے بعد اور سورۃ فاتحہ شروع كرنے قبل پڑھى جانے والى دعاء جسے دعاء استفتاح كا نام ديا جاتا ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب نماز شروع كرتے تو كچھ دير كے ليے خاموش رہتے، ميں نے كہا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ تكبير تحريمہ اور قرآت كے مابين خاموشى كے وقت كيا پڑھتے ہيں ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ميں يہ كلمات پڑھتا ہوں:
" اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم نقني من خطاياي كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد "
اے اللہ ميرے اور ميرے گناہوں كے درميان اس طرح دورى ڈال دے جس طرح تو نے مشرق اور مغرب كے درميان دورى ڈال ركھى ہے، اے اللہ مجھے ميرے گناہوں سے اس طرح پاك صاف كر دے جس طرح ايك سفيد كپڑا ميل كچيل سے پاك كيا جاتا ہے، اے اللہ مجھے ميرے گناہوں سے برف، پانى، اور اولوں كے ساتھ دھو ڈال "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 711 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 598 ).
2 - وتر كى دعاء قنوت:
حسن بن على رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:
" مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے وتروں ميں پڑھنے كے ليے يہ كلمات سكھائے:
" اللهمّ اهدني فيمن هديت وعافني فيمن عافيت وتولني فيمن توليت وقني شرما قضيت فإنك تقضي ولا يقضى عليك وإنه لا يذل من واليت ولا يعز من عاديت تباركت ربنا وتعاليت "
اے اللہ مجھے ان لوگوں ميں ہدايت نصيب فرما جنہيں تو نے ہدايت دى ہے، اور جن لوگوں كو تو نے عافيت دى ہے ان ميں مجھے بھى عافيت سے نواز، اور جن لوگوں تو خود والى بنا ہے ان ميں ميرا بھى والى بن، اور تو نے جو فيصلے كيے ہيں ان كے شر سے مجھے محفوظ ركھ، كيونكہ تو فيصلے كرتا ہے اور تيرے خلاف كوئى فيصلہ نہيں ہو سكتا، يقينا جس كا تو دوست بن جائے اسے كوئى ذليل نہيں كر سكتا، اور جس كا تو دشمن بن جائے اسے كوئى عزت نہيں دے سكتا، اے ہمارے رب تو عزت والا اور بلند و بالا ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 464 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 1745 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 1425 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1178 ) اس حديث كو ترمذى وغيرہ نے حسن قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 429 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
3 - ركوع اور سجدہ كے درميان پڑھى جانے والى دعائيں:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ركوع اور سجدہ ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم يہ دعا پڑھا كرتے تھے:
" سبحانك اللهمّ ربنا وبحمدك اللهمّ اغفر لي "
اے اللہ ہمارے رب تو پاك ہے، اور تو اپنى تعريف كے ساتھ اےاللہ مجھے بخش دے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 761 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 484 ).
اور پھر سجدہ ميں دعاء كرنا سب سے افضل اور بہتر دعاء ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم ميں سے كوئى ايك اپنے رب كے سب سے زيادہ قريب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ كرے، چنانچہ سجدہ ميں كثرت سے دعاء كيا كرو"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 482 ).
4 - دو سجدوں كے درميان دعاء كرنا:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم دو سجدوں كے درميان يہ دعاء پڑھا كرتے تھے:
" اللهمّ اغفر لي وارحمني واجبرني واهدني وارزقني "
اے اللہ مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، اور ميرا نقصان پورا كر دے اور مجھے ہدايت نصيب فرما، اور مجھے روزى عطا فرما "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 284 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 898 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
5 - تشھد كے بعد اور سلام پھيرنے سے قبل دعاء:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم ميں سے كوئى آخرى تشھد سے فارغ ہو تو وہ اللہ تعالى سے چار اشياء كى پناہ كے ليے يہ دعاء پڑھے:
" اللهمّ إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن شر فتنة المسيح الدجال "
اے اللہ ميں جہنم كے عذاب سے تيرى پناہ ميں آتا ہوں، اور عذاب قبر سے اور زندگى اور موت كے فتنہ سے، اور مسيح الدجال كے فتنہ كے شر سے تيرى پناہ ميں آتا ہوں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1311 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 588 ) يہ الفاظ صحيح مسلم كے ہيں.
اور بخارى اور مسلم رحمہما اللہ نے ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم مجھے كوئى ايسى دعاء سكھائيں جو ميں اپنى نماز ميں كيا كروں.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: تم يہ دعاء پڑھا كرو:
" اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا ، وَلا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ ، وَارْحَمْنِي إِنَّك أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ "
اے اللہ ميں نے اپنى جان پر بہت زيادہ ظلم كيا ہے، اور تيرےعلاوہ كوئى اور گناہ بخشنے والا نہيں ہے، چنانچہ تو مجھے خاص اپنى جانب سے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، يقينا تو بخشنے والا اور رحم كرنے والا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 834 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2705 ).
اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ايسى حديث روايت كى ہے جس ميں نماز كى كچھ دعاؤں كو جمع كيا گيا ہے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى نماز ميں كيا كرتے تھے.
على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز كے ليے كھڑے ہوتے تو يہ دعاء پڑھتے:
" وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ . إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ . اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاقِ لا يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ "
ميں نے اپنا چہرہ اس ہستى كى طرف پھير ليا جس نے آسمان و زمين كو بنايا يك طرفہ ہو كر، اور ميں مشركوں ميں سے نہيں، ميرى نماز ميرى قربانى اور ميرى زندگى اور ميرى موت سب كچھ اللہ رب العالمين كے ليے ہے، اس كا كوئى شريك نہيں، اور مجھے اسى كا حكم ہے، اور ميں مسلمانوں ميں سے ہوں، اے اللہ تو بادشاہ ہے، تيرے علاوہ كوئى الہ اور معبود برحق نہيں، تو ميرا رب ہے اور ميں تيرا بندہ ہوں، ميں نے اپنى جان پر ظلم كيا اور اپنے گناہوں كا اعتراف كرتا ہوں، ميرے سارے گناہ بخش دے، كيونكہ تيرے علاوہ كوئى بھى گناہوں كو بخشنے والا نہيں، اور مجھے بہترين اخلاق نصيب فرما كيونكہ تيرے علاوہ كوئى بھى بہترين اور اچھے اخلاق كى راہنمائى نصيب نہيں كر سكتا، اور مجھ سے برے اخلاق دور كر دے، كيونكہ مجھ سے برے اخلاق تيرے علاوہ كوئى اور دور نہيں كر سكتا، اے اللہ ميں حاضر ہوں اور سارى بھلائى تيرے ہاتھوں ميں ہے، اور شر و برائى تيرى طرف نہيں، ميں تيرے ساتھ اور تيرى طرف ہوں، تو بابركت اور بلند و بالا ہے، ميں تجھ سے بخشش طلب كرتا اور تيرى طرف توبہ كرتا ہوں "
اور جب ركوع كرتے تو يہ دعاء پڑھتے:
" اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي وَعَصَبِي "
اے اللہ ميں نے تيرے ليے ركوع كيا اور تجھ پر ايمان لايا، اور تيرے مطيع ہوا، ميرے كان، ميرى آنكھيں، ميرا دماغ، اور ميرى ہڈياں، اور ميرے اعصاب اور پھٹے سب كچھ ڈر كر تيرے ہى ليے عاجز ہو گئے"
اور جب ركوع سے اٹھتے تو يہ دعاء پڑھتے:
" اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ "
اے اللہ ہمارے رب تيرے ہى ليے اتنى تعريف ہے جس سے آسمان و زمين بھر جائے، اور ان كے درميان جو كچھ ہے وہ بھر جائے، اور اس كے بعد جو چيز تو چاہے بھر جائے"
اور جب سجدہ كرتے تو يہ دعاء پڑھتے:
" اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ "
اے اللہ ميں نے تيرے ليے سجدہ كيا، اور تجھ پرايمان لايا، اور تيرا مطيع و فرمانبردار ہوا، اور ميرے چہرے نے اس ہستى كى ليے سجدہ كيا جس نے اسے پيدا كيا اور اس كى صورت بنائى اور اس كے كانوں اور آنكھوں كے شگاف بنائے، اللہ تعالى بابركت ہے جو تمام بنانے والوں سے اچھا ہے"
پھر تشھد اور سلام كے درميان سب سے آخر ميں يہ دعاء پڑھتے:
" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ "
اے اللہ ميں نے جو پہلے گناہ كيے ہيں اور جو ميں نے پيچھے گناہ كيے، اور جو ميں نے پوشيدہ كيے اور جو اعلانيہ كيے، اور جو ميں نے زيادتى كى جسے تو مجھ سے بھى زيادہ جانتا ہے، تو ہى پہلے اور تو ہى آخر ہے، تيرے علاوہ كوئى معبود برحق اور الہ نہيں "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 771 ).
واللہ اعلم .