الحمد للہ.
اللہ سبحانہ وتعالى نے مسلمانوں كے ليے رمضان المبارك ميں غروب آفتاب سے ليكر طلوع فجر تك كھانا پينا مباح كيا ہے، اور جب طلوع فجر ہو جائے تو كھانا پينا حرام ہو جاتا ہے، اس ميں كوئى فرق نہيں كہ كھانے والى چيز دوائى ہو يا كوئى كھانا.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم فجر كى سفيد دھارى رات كى سياہ دھارى سے ظاہر ہونے تك كھاتے پيتے رہو البقرۃ ( 187 ).
عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" بلال رضى اللہ تعالى عنہ رات كے وقت اذان ديتے ہيں، چنانچہ تم كھاتے پيتے رہا كرو حتى كہ ابن ام مكتوم رضى اللہ تعالى عنہ اذان ديں "
پھر ابن عمر رضى اللہ كہتے ہيں: ابن ام مكتوم رضى اللہ تعالى عنہ نابينا آدمى تھے اور وہ اذان اس وقت كہتے جب لوگ انہيں كہتے كہ آپ نے تو صبح كر دى، آپ نے تو صبح كردى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 592 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1092 ).
اور ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تمہيں بلال رضى اللہ تعالى عنہ كى اذان سحرى كھانے سے منع نہ كرے كيونكہ وہ تو اس ليے اذان ديتے ہيں كہ تم ميں سے قيام كرنے والا واپس چلا جائے، اور تم ميں سے سويا ہوا شخص بيدار ہو جائے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6802 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1093)
اس بنا پر آپ كى ليے سحرى كرنے كے بعد گولى كھانا جائز ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ آپ دوائى طلوع فجر سے قبل كھائيں تو اس ميں كوئى حرج نہيں اور رمضان المبارك ميں دن كے وقت جسم پر دوائى اور كھانے كا اثر باقى رہنا سحرى كى بركتوں ميں سے ايك بركت ہے.
اسى ليے سحرى كھانى مشروع كى گئى ہے، تا كہ مسلمان شخص دن كو روزہ كى حالت ميں اس سے تقويت حاصل كرے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو دين و دنيا ميں عافيت سے نوازے.
واللہ اعلم .