جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

وقوف عرفات کیلیے طہارت کی شرط نہیں ہے۔

سوال

اگر حاجی طواف کے لئے یا وقوف کے لئے عرفات کی جانب جا رہا ہو اور اس کی ہوا خارج ہو جائے تو کیا کرے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

جمہور علمائے کرام کا یہی موقف ہے کہ وضو کے بغیر طواف صحیح نہیں ہے، طواف کیلیے وضو واجب ہے یا نہیں اس بارے میں علمائے کرام کا تفصیلی اختلاف پہلے سوال نمبر: (34695) کے جواب میں گزر چکا ہے۔

اس لیے اگر کسی کا طواف کیلیے جاتے ہوئے وضو ٹوٹ جائے تو وہ پہلے وضو کرے اور پھر طواف شروع کرے، یہی بہتر اور محتاط عمل ہے، اس میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں  ہوگا۔

دوم:

وقوفِ عرفات کیلیے طہارت شرط نہیں ہے، اس لیے اگر کوئی حاجی وضو کے بغیر وقوف عرفہ کر لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اسے صرف نماز کیلیے ہی وضو کرنا ہو گا؛ کیونکہ علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حائضہ اور جنبی عورت بھی  وقوف عرفات کر سکتی ہے۔

نووی رحمہ اللہ "المجموع" (8/140)  میں کہتے ہیں:
"ابن منذر رحمہ اللہ کہتے ہیں: علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ کوئی مرد یا عورت بغیر وضو کے بھی وقوفِ عرفہ کر سکتے ہیں، جیسے کہ جنبی اور حائضہ  نیز دیگر بے وضو افراد وقوف عرفہ کر سکتے ہیں" انتہی

البتہ یہ بات صحیح ہے کہ انسان حدث اصغر اور اکبر دونوں سے پاک ہو کر وقوف کرے؛ کیونکہ وہ ذکر الہی میں مشغول ہو گا اور ذکرِ الہی کے وقت وضو کرنا مستحب ہے۔

مزید کیلیے دیکھیں:  كشاف القناع" (2/494)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب