سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا جن انسانوں کا بعض چیزوں میں تعاون کرتے ہیں ۔

8214

تاریخ اشاعت : 17-01-2004

مشاہدات : 28369

سوال

شیطان اور جن میں کیا فرق ہے اور کیا شیطان کی مذکر اور مونث سے نسل چلتی ہے؟
اور کیا شیطان انسان کے ساتھ معاملات کرتا ہے کہ انسان اپنے رب کی نافرمانی کرے تو اس کے مقابلے میں شیطان انسان کی خدمت کرتا ہو؟
اور کیا جنوں میں مسلمان بھی ہیں جو کہ مسلمانوں کی خدمت کرتے ہیں جس طرح کہ وہ سلیمان علیہ السلام کی خدمت کرتے تھے ؟
اگر شیطان اور جن انسان کی خدمت کر سکتے تو پھر مسلمان جن مسلمان انسانوں کی کافروں کے مقابلے میں لڑائی میں اور ان کے راز چرانے میں اور اسلام کی مدد کیوں نھیں کرتے؟
اور کافر جن کافر انسانوں کی کسی بھی شکل میں مدد کیوں نھیں کرتے ؟
اور کیا اس طرح کی کوئی مثال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ملتی ہے اور اگر ان مسائل میں کوئی کتاب ملتی ہو تو اس کے متعلق بتائیں تا کہ میں شیطانوں کے شر سے نجات حاصل کر سکوں؟
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو ان کے شر سے محفوظ رکھے ۔ (آمین)

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیطان جنوں میں سے ہے اور وہ متکبر اور سرکش اور شریر ہیں (انھیں شیطان کھتے ہیں) جیسا کہ انسانوں میں سے شیطان وہ ہیں جو کہ ان میں سے متکبر اور سر کش ہوں تو جن بھی انسان کی طرح ہیں ان میں بھی شیطان ہیں جو کہ کافروں اور فاسقوں میں متکبر اور شریر ہیں اور ان میں مسلمان بھی ہیں جو کہ اچھے اور بھت نیک بھی ہیں جیسا کہ انسانوں میں اچھے اور بہت نیک ہیں ۔

فرمان ربانی ہے:

"اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے انسانوں اور جنوں میں سے شیطان دشمن بناۓ وہ ایک دوسرے کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تا کہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں اور اللہ تعالی چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کر سکتے سو ان لوگوں کو اور جو افترا پردازی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجۓ"

اور اکثر اہل علم کے مطابق شیطان جنوں کا باپ ہے اور یہ وہی ہے جس نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے تکبر کیا تو اللہ تعالی نے اسے دور کر دیا اور کچھ اہل علم کا خیال ہے کہ شیطان فرشتوں کے ایک گروہ میں سے ہے جسے جن کھتے ہیں اس نے تکبر کیا تو اللہ تعالی نے اسے دھتکار دیا اور دور کر دیا تو وہ ہر شر اور خباثت اور کافر وظالم کا قائد بن گیا اور ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اور ایک فرشتہ ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

"تم میں سے ہر ایک کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ہم نشین (قرین) اور فرشتوں میں سے ایک ہم نشین (قرین) ہے تو صحابہ رضی اللہ عنھم نے کھا اےاللہ کے رسول اور آپ؟ تو انھوں نے فرمایا اور میں بھی مگر اللہ تعالی نے میری مدد فرمائی ہے تو وہ مسلمان ہو گیا ہے ۔"

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتایا کہ شیطان انسان کو شر اور برائی کا درس دیتا اور اسے اس کی طرف بلاتا ہے اور اس کے دل میں اس کے لۓ قربت ہے اور اسے اللہ کی تقدیر کے ساتھ بندے کے برے اور اچھے اعمال کے ارادے اور نیت پراطلاع ہے اور ایسے ہی فرشتے کے لۓ بھی اس کے دل میں قربت ہے اور وہ اسے بھلائی کا درس دیتا اور اس کی دعوت دیتا ہے ۔

تو یہ ایسی چیزیں ہیں اللہ تعالی نے انھیں اس کی قدرت دی ہے یعنی جنوں اور فرشتوں میں سے دونوں قرینوں کو قدرت دی ہے حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی شیطان ہے جو کہ جنوں میں سے قرین ہے جیسا کہ اس حدیث کا ذکر پہلے گذر چکا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے:

"تم میں سے ہر ایک کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ہم نشین (قرین) اور فرشتوں میں سے ایک ہم نشین (قرین) ہے تو صحابہ نے کھا اےاللہ کے رسول اور آپ؟ تو انھوں نے فرمایا اور میں بھی مگر اللہ تعالی نے میری مدد فرمائی ہے تو وہ مسلمان ہو گیا ہے تو وہ مجھے بھلائی کے علاوہ کسی چیز کا نہیں کہتا"

تو مقصد یہ ہے کہ ہر انسان کے ساتھ فرشتوں میں سے اور جنوں میں سے ایک ایک قرین (ہم نشین) ہے تو مومن اللہ اور دین پر استقامت اختیار کر کے اپنے شیطان پر غالب ہوتا ہے تو اس کا شیطان ذلیل ھونے کے ساتھ ساتھ کمزور ہو جاتا ہے اور اس کی طاقت نھیں رکھتا کہ مومن کو نیکی اور بھلائی سے روک سکے اور نہ ہی اسے برائی میں ڈال سکتا ہے مگر یہ کہ اللہ چاہے ۔

اور گناہ کرنے والا اپنی برائیوں اور گناہوں کے ساتھ اپنے شیطان کی مدد اور تعاون کرتا ہے حتی کہ وہ باطل میں اس کی مدد اور تعاون کرنے اور اسے باطل پر ابھارنے اور اسے نیکی سے ہٹانے کے لۓ اور زیادہ قوی ہو جاتا ہے۔

لھذا مومن کے لۓ ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرے اور اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور شیطان سے اللہ تعالی کی پناہ میں آتے ہوۓ اپنے شیطان کے ساتھ جدوحہد کی حرص رکھے اور اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور اللہ سبحانہ و تعالی کے احکام بجالانے میں اپنے فرشتے کے ساتھ تعاون کرنے کا لالچ رکھے،

اور مسلمان جن اپنے بھائیوں کا اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے میں انسانوں کی طرح ایک دوسرے کا تعاون کرتے ہیں اور بعض مسائل میں وہ انسانوں کا تعاون بھی کرتے ہیں اگرچہ اس کا علم انسان کو نھیں ہوتا تو وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر انسانوں کا تعاون ان کے علم میں لا کر اور یاد دلا کر بھی کرتے ہیں اور بعض اوقات جن مساجد وغیرہ کے اندر انسانوں کے دروس میں حاضر ہو کر مستفید ہوتے ہیں ۔

اور بعض اوقات انسان ان سے نفع مند چیزیں سنتے ہیں اور کبھی وہ انہیں نماز کے لئے بیدار کرتے اور کبھی ایسی اشیا پر متنبہ کرتے ہیں جو کہ ان کے لۓ نفع مند ہوتی ہیں اور ایسی اشیاء کے متعلق بہی جو کہ انکے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں انہیں متنبہ کرتے ہیں تو یہ سب کـچھ وقوع پذیر ہوتا رہتا ہے اگرچہ وہ لوگوں کے سامنے ظاہر نھیں ہوتے۔

اور بعض اوقات جن کسی انسان کے لۓ اسے بھلائی کرنے یا برائی سے بچانے کے لۓ کسی شکل میں بھی ظاہر ہو جاتے ہیں لیکن اس کا وقوع بہت ہی کم ہے اور غالب طور پر وہ انسانوں کے سامنے ظاہر نھیں ہوتے اگرچہ بعض اوقات ان کی آواز بھی سنے وہ نماز کے لۓ جگاتے اور بعض خبریں بھی دیتے ہیں ۔

تو حاصل کلام یہ ہے کہ مومن جنوں کا مومن (انسانوں) کے ساتھ تعاون ہوتا ہے اگرچہ انہیں اس کا علم نہ ہو سکے اور وہ ان کے لۓ بھلائی پسند کرتے ہیں اور اسی طرح مومن انسان مومن جنوں کے لۓ ہر بھلائی پسند کرتے اور اللہ تعالی سے ان کے لۓ بھلائی طلب کرتے ہیں ۔

جیسا کہ پہلے گذر چکا ہے کہ وہ دروس میں حاضر اور قرآن سننا اور علم کو پسند کرتے ہیں تو جنوں میں سے مومن بعض اوقات بعض ممالک میں انسانوں کے درس میں حاضر ہو کر انسانوں کے درس سے مستفید ہوتے ہیں یہ سب کچھ ہوتا رہتا ہے اور اس کا علم بھی ہے۔

بہت سے ایسے اہل علم نے اس کی صراحت بھی کی ہے جن سے جنوں نے رابطہ کیا اور بعض علمی مسائل بھی پوچھے ہیں اور انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ دروس میں حاضر ہوتے ہیں تو یہ سب معاملہ معروف معلوم ہے اور اللہ تعالی ہی مدد کرنے والا ہے ۔

اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جنوں کے قرآن سننے کے متعلق خبر دیتے ہو ئے سورہ احقاف کے آخر میں فرمایا :

"اور یاد کرو جب کہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں پس جب (نبی کے پاس) وہ حاضر ہوۓ تو (ایک دوسرے کو) کہنے لگے خاموش ہو جا‏ؤ پھر جب پڑھ کر ختم ہو گیا تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لۓ واپس لوٹ گۓ کہنے لگے اے ہماری قوم ہم نے یقینا وہ کتاب سنی ہے جو موسی (علیہ السلام) کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پھلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے جو سچے دین کی اور راہ راست کی طرف راہنمائی کرتی ہے" الاحقاف 30،29

اور اس کے بعد دو آیتیں اور مستقل سورہ میں بھی اس کا ذکر کیا گیا ہے اور وہ الجن ہے ارشاد باری تعالی ہے "(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے" الجن 1۔

اور اس موضوع میں بھت سی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں اور ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتب میں اس کا بھت ذکر کیا ہے اور ایسے ہی کسی عالم کی کتاب ہے جس کا نام (المرجان فی بیان احکام الجان) اس کا مولف الشبلی ہے تو یہ کتاب بھت مفید ہے اور ایسے ہی اور بھی کتابیں ہیں جو کہ اس موضوع میں لکھی گئی ہیں تو انسان کو چاہئے کہ انہیں تلاش کرے اور بک سیلروں سے ان کے متعلق پوچھے ۔

اور ایسے ہی ممکن ہے کہ ان کتابوں سے مستفید ہو جو کہ سورہ جن اور سورہ احقاف وغیرہ کی آیات کی تفسیر میں لکھی گئی ہیں جن میں جنوں کے متعلق اخبار ہیں اور تفسیر کی کتابوں اور مفسروں نے جو کچھ کہا ہے اس سے بھی انسان اس موضوع میں مستفید ہو سکتا ہے کہ جنوں میں اچھے اور شریر کون ہیں۔ .

ماخذ: دیکھیں: کتاب مجوع فتاوی ومقالات متنوعہ ، تالیف: فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ م / 9 ص 373۔