الحمد للہ.
اس سياحتى مراكز كى تعمير ميں شركت كرنے كا حكم ہم بيان كر چكے ہيں جس ميں مرد و عورت كا اختلاط اور بے پردگى اور فساد و شراب نوشى ہوتى ہو، كہ يہ جائز نہيں، كيونكہ اس ميں ظلم و زيادتى اور گناہ ميں معاونت ہوتى ہے، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 47513 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
يہى وہ اصل ہے جس پر ان مسائل كى بنياد ہے: كہ ہر وہ كام جس ميں گناہ و معصيت اور نافرمانى ميں معاونت ہوتى ہو تو وہ كام حرام ہے، تو ڈيسكو ڈانس يا شراب خانہ، يا قمار بازى كے ليے ہال، يا رقص گاہ كى تعمير يا اس كى پلاننگ اور نقشہ تيار كرنا جائز نہيں، اور اس ميں شركت كرنے والا شخص گناہ و معصيت ميں شريك ہوگا، اور اسى طرح وہ اشياء جو معصيت و گناہ ميں استعمال ہوتى ہيں كى فروخت اور كرايہ پر دينا بھى جائز نہيں.
ظاہر تو يہى ہے كہ شہر ميں پائے جانے والے ہوٹل اور سياحتى مقامات پر تعمير كردہ ہوٹلوں ميں فرق ہے، شہروں ميں بنائے گئے ہوٹل عام طور پر رہائش، اور وہاں آرام و راحت حاصل كرنے كے ليے تيار كيے جاتے ہيں اور غالب طور پر اس ميں معصيت و نافرمانى كا مقصد نہيں ہوتا.
ليكن وہ ہوٹل جو سياحتى مقامات اور سياحتى مراكز ميں بنائے گئے ہوں وہاں جانے والے مسافروں كى حالت سے ظاہر يہى ہوتا ہے كہ وہ وہاں گئے ہى اس ليے ہيں كہ وہاں پر فساد و خرابياں پائى جاتى ہيں.
اور اسى طرح اگر فليٹ ايسے كمرے پر مشتمل ہو جو حرام كام كے ليے استعمال كيا جاتا ہے، مثلا شراب نوشى كے ليے، تو اس كمرہ كى تعمير اور نقشہ كى تيارى اور پلاننگ كرنے ميں معاونت كرنا جائز نہيں، اور باقى فليٹ ميں جائز ہے؛ كيونكہ اگر كسى مباح اور جائز فائدہ كے ليے كرايہ پر ديا جائے تو يہ جائز ہے، اور جب كسى حرام فائدہ كے ليے كرايہ پر ديا جائے تو حرام ہوگا.
ہمارے محترم بھائى آپ كو علم ہونا چاہيے كہ رزق حلال كے دروازے بہت زيادہ ہيں، اور يہ كہ جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے كوئى چيز ترك كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے اس كے عوض ميں بہتر چيز عطا فرماتا ہے، اس ليے آپ كو اس پر يقين كر لينا چاہيے، اور آپ ہر عمل ميں اللہ تعالى كى رضا و خوشنودى تلاش كريں، اور شبھات سے اجتناب كريں تو آپ اپنا دين بھى بچا لينگے اور اپنى عزت بھى محفوظ كر ليں گے.
واللہ اعلم .