الحمد للہ.
اول:
جو تعليم آپ غير ملك ميں حاصل كر رہے ہيں اگر تو وہ مسلمانوں كے ملك ميں موجود ہے تو آپ كے ليے كفريہ ممالك ميں اس تعليم كى غرض سے جانا جائز نہيں اور بغير ضرورت يا علاج يا تجارت يا دعوت دين يا ايسى تعليم جو مسلمان ممالك ميں متوفر نہيں اور اس تعليم كے بغير چارہ بھى نہيں اس كى غرض سے وہاں رہنا جائز نہيں.
ليكن يہاں ايك انتباہ كيا جاتا ہے كہ تعليم كے معاملات شرعى ہوں يعنى اس ميں مرد و عورت كا اختلاط نہ ہو، ليكن شائد ان يورپى ممالك ميں جو عورت سے شرم و حياء كو اتار پھينكنا چاہتے ہيں، اور اخلاق كو تباہ اور ہولناك امراض پھيلانے كى كوشش ميں رہتے يہ نادر بلكہ بالكل معدوم ہو.
مزيد آپ سوال نمبر ( 13342 ) اور ( 27211 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
اگر آپ وہاں چلے بھى جائيں تو آپ كے ليے ايسا گوشت كھانا جائز نہيں جو شريعت اسلاميہ كے مطابق ذبح نہ كيا گيا ہو، اور شرعى طريقہ سے ذبح كردہ گوشت كى عدم موجودگى اور نہ ملنا آپ كو معذور نہيں بناتا كہ آپ غير شرعى كھا ليں، كيونكہ آپ كے ليے سمندرى گوشت مچھلى وغيرہ كھانا ممكن ہے، اور اسى طرح آپ گوشت كى بجائے سبزيات اور داليں وغيرہ كھا سكتے ہيں اور آپ كے ليے يہ بھى ممكن ہے كہ آپ اسلامى مراكز تلاش كريں جہاں مسلمانوں كے ليے حلال گوشت متوفر ہو.
مزيد آپ سوال نمبر ( 10339 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .