منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

اسے ایک لڑکے سے محبت ہے اور اس نے سیر پر جانے کا مطالبہ کر دیا ہے تو کیا کرے؟

سوال

میں آپ سے مدد چاہتی ہوں، مجھے ایک لڑکے سے محبت ہے، اس نے مجھ سے سیر پر جانے کا مطالبہ کر دیا ہے، اب مجھے نہیں پتا چل رہا کہ میں اسے کیا کہوں؟ پلیز میری مدد کر دیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہمیں بہت اچھا لگا کہ آپ نے اس معاملے میں کچھ بھی اقدام کرنے سے پہلے ہم سے مدد چاہی ہے، اور ہم آپ کے لیے بھی وہی بات پسند کریں گے جو ہم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے لئے پسند کرتے ہیں۔ اس لیے آپ اپنی قیمتی ترین چیز کی مکمل حفاظت کریں، خبردار کہ آپ کو شیطان  محبت یا سیر و تفریح کے نام پر دھوکے میں ڈالے!

پیاری بہن! ہمیں بہت خوشی ہوئی کہ  آپ نمازوں کی پابندی کرتی ہیں، آپ شرعی پردہ بھی کرتی ہیں، اسی طرح آپ عفت اور پاکدامنی سے بھی متصف ہیں، آپ دین اسلام کی تمام تر تعلیمات کی بھی پابندی کرتی ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام تر تعلیمات انسانیت کو بلندیوں تک پہنچانے والی ہیں، ان سے انسان کا تزکیہ ہوتا ہے۔

لیکن اگر آپ اس کے برعکس چلیں تو ہمیں بہت ہی برا لگے گا، ہمیں بالکل بھی گوارا نہیں ہے کہ شیطان آپ کو تباہی کی جانب لے جائے، اور آپ اس جانور کی طرح ہو جائیں جسے مذبح خانے کی جانب لے جایا جا رہا ہے اور اسے احساس تک نہیں ہوتا!!

یہ بالکل حقیقت ہے کوئی مذاق نہیں ہے  کہ آپ کے علاوہ بہت سی لڑکیاں اس راہ پر چل نکلیں اور پھر نتیجہ انتہائی بھیانک بر آمد ہوا، انہیں اپنی حرکتوں پر بہت زیادہ ندامت اٹھانی پڑی، لیکن۔۔۔ اس وقت تک سب کچھ کھو چکا تھا! اور ایسے میں ندامت کچھ بھی فائدہ مند ثابت نہیں ہوتی! آپ کو ہماری اس ویب سائٹ پر بہت سے ایسے واقعات ملیں گے، ان تمام واقعات میں آپ کے لیے عبرت ہے! خبردار رہنا کہ کہیں آپ بھی دوسروں کے لئے عبرت نہ بن جائیں!!

دوم:

کسی بھی عورت کے لئے اجنبی مرد سے تعلقات بنانا جائز نہیں ہے، چاہے ان دونوں کی نیت شادی کی ہی کیوں نہ ہو؛ کیونکہ اللہ تعالی نے اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور تنہائی کو ہی حرام قرار دے دیا ہے، اسی طرح اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا، اسے -منگنی یا گواہی کے مقاصد کے علاوہ-دیکھنا  حرام قرار دیا ہے۔ اسی طرح عورت پر یہ بھی حرام ہے کہ اپنی زینت کی نمائش کرتی پھرے، اپنا جسم اجنبی مردوں کے سامنے عیاں کرے،  اجنبی لوگوں کے درمیان خوشبو لگا کر چلے پھرے، یا ان سے انتہائی نرم لہجے میں بات کرے، یہ تمام کام کتاب و سنت کے دلائل کے مطابق حرام ہیں، چنانچہ ان تمام امور میں شادی کا عزم رکھنے والے لڑکے کے لئے بھی کوئی رعایت نہیں ہے، حتی کہ منگیتر کے لئے بھی کوئی رعایت نہیں؛ کیونکہ منگنی کے بعد بھی لڑکا لڑکی کے لیے اجنبی ہی رہتا ہے، یہاں تک کہ ان دونوں کا آپس میں نکاح ہو جائے۔

  1. اجنبی عورت کے ساتھ خلوت حرام ہے چاہے وہ منگیتر ہی کیوں نہ  ہو، اس کی دلیل  سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: (کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے) اس حدیث کو امام بخاری: (3006) اور مسلم : (1341)نے  روایت کیا ہے۔

ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ایک اور فرمان ہے: (خبردار! کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے، وگرنہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہو گا) اس حدیث کو امام ترمذی : (2165)نے روایت کیا ہے اور صحیح ترمذی میں البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

  1. مرد کے لئے عورت کو دیکھنے کی حرمت کے حوالے سے اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:  قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
    ترجمہ: آپ مومنوں سے کہہ دیں کہ اپنی آنکھیں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے، اور بیشک اللہ تعالی تمہارے کردار سے بخوبی واقف ہے۔[النور:30]  

اسی طرح جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے متعلق پوچھا  تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فوری اپنی نظر پھیر لینے کا حکم دیا۔ اس حدیث کو امام مسلم : (2159) نے روایت کیا ہے۔

اچانک نظر یہ ہے کہ کسی عورت پر غیر ارادی نظر پڑ جائے، مثلاً: کوئی آدمی راستہ دیکھ رہا ہو تو کسی عورت پر نظر پڑ جائے۔

جبکہ عورت مرد کو شہوت کے بغیر دیکھ سکتی ہے، بشرطیکہ اسے فتنے میں پڑنے کا خدشہ نہ ہو، جبکہ شہوت کے ساتھ یا فتنے کا اندیشہ ہو تو پھر دیکھنا جائز نہیں ہے۔

  1. اجنبی عورت کے ساتھ مصافحہ کرنے کی حرمت  کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان دلیل ہے: (تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی میخ ٹھوک دی جائے  یہ اس کے لیے  کسی اجنبی عورت کو چھونے سے زیادہ بہتر ہے۔) اس حدیث کو امام طبرانی نے معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع : (5045) میں اسے صحیح کہا ہے۔ اس حدیث میں مرد اور عورت کا گناہ برابر ہے۔
  2. خواتین کی بے پردگی کے حرام ہونے اور غیر محرم مردوں کے سامنے اظہار زینت کے متعلق  صحیح مسلم: (2128) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں، وہ لوگوں کو اس سے مارتے ہیں دوسری وہ عورتیں جو لباس تو پہنتی ہیں مگر پھر بھی برہنہ ہوں گی، سیدھی راہ سے بہکانے والیاں اور خود بہکنے والیاں ، ان کے سر بختی  اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوں گے؛  یہ دونوں قسمیں جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دور سے آ رہی ہو گی۔)

بختی اونٹ: یہ اونٹوں کی ایک قسم ہے، ان کی گردنیں لمبی لمبی ہوتی ہیں۔

  1. عورت کے لئے خوشبو لگا کر باہر نکلنا تا کہ اجنبی لوگوں کو اس کی خوشبو آئے ، یہ بھی حرام ہے، اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان ہے: (کوئی بھی عورت خوشبو لگا کر کسی قوم کے پاس سے اس لیے گزرے کہ انہیں اس کی خوشبو آئے تو وہ زانیہ ہے) اس حدیث کو نسائی: (5126)  ابو داود: (4173) اور ترمذی: (2786) نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح سنن نسائی میں حسن قرار دیا ہے۔
  2. انتہائی نرم لہجے میں بات کرنے کی حرمت اللہ تعالی کے اس فرمان میں موجود ہے:
    يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَعْرُوفاً
     ترجمہ: اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو  اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔ [الأحزاب:32]  

یہ حکم اگرچہ امہات المومنین کے بارے میں ہے، تاہم دیگر خواتین کو بالاولی اس چیز کا حکم ہے۔

سوم:

اجنبی لڑکے اور لڑکی کے درمیان جس کو "محبت" کا نام دیا جاتا ہے اس میں سابقہ تمام حرام  کام اگر یکجا نہ بھی ہوں؛ لیکن ان سے خالی بھی نہیں ہو سکتی، بلکہ ممکن ہے کہ اس سے بھی بڑے  بڑے پاپ انسان سے سر زد ہو جائیں، -اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو ہر قسم کے شر اور برائی سے محفوظ رکھے-۔

اس لیے آپ پر واجب اور ضروری ہے کہ  اللہ تعالی سے توبہ مانگیں، اللہ کے غضب اور غصے اور عذاب سے ڈریں، اور اس لڑکے سے فوری طور پر ناتا توڑ لیں، اس لیے آپ اس سے ملاقات کا خیال ہی ذہن سے مٹا دیں، اس کے ساتھ سیر و تفریح کے لئے جانے کی بالکل بات نہ مانیں، بلکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ آپ کا اس سے رابطہ بالکل منقطع ہو جانا چاہیے؛ کیونکہ برائی کی جڑ یہ ہے کہ آپ کا دل اس کی جانب میلان رکھے۔ واضح رہے کہ آپ کے دل کا میلان شیطان کی چالبازی سے ہوا ہے کہ آپ نے اسے دیکھا ، یا اس سے بات کی اور پھر اس کی محبت آپ کے دل میں اتر گئی، اب اس معاملے کو یہیں ٹھپ کر دیں، اس کے ساتھ رابطہ رکھ کر یا سیر کے لئے نکل کر مزید خراب مت کریں۔

یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ جتنے بڑے بڑے مسائل ہیں یہ سب کے سب معمولی باتوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہوتے ہیں، آغاز میں تو احساس نہیں ہوتا لیکن انسان ایسے چنگل میں پھنس جاتا ہے کہ انسان کو گمان تک نہیں ہوتا۔

کتنی ایسی لڑکیاں آپ کو نظر آئیں گی جنہوں نے حد سے زیادہ خود اعتمادی پر بھروسا کیا کہ لڑکا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ کہ اس نے اپنی ہر چیز گنوا دی! اور یہ بھیڑیا نما انسان رفو چکر ہو گیا جو کہ اس لڑکی کو شادی کے اور بہت سی چیزوں کے وعدے دیا کرتا تھا! ایسا کیوں ہوا؟ اس لیے اگر وہ لڑکی اس کے لئے نیک نہیں رہی ! کیونکہ اب وہ اس لڑکی پر اعتماد کر ہی نہیں سکتا اس لیے کہ اس نے ایک اجنبی کو اپنے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنے کی اجازت دے دی! تو اس لڑکے کی نظر میں وہ لڑکی کسی اور کو بھی ایسا تعلق قائم کرنے کی اجازت دے سکتی ہے!

ہم آپ کو یہ سب باتیں کہتے ہوئے کوئی اور مقصد نہیں رکھتے، ہمارا مقصد آپ کے لیے خیر و بھلائی کا ہے، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے اور ہر قسم کے شر اور برائی سے محفوظ رکھے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب