سوموار 17 جمادی اولی 1446 - 18 نومبر 2024
اردو

دونوں بیویوں کے خرچہ میں فرق ، اوربیوی کی پہلی پراولاد پر خرچ کرنا

8416

تاریخ اشاعت : 06-02-2004

مشاہدات : 5904

سوال

میری دو بیویاں ہیں اوردونوں ہی علیحدہ علیحدہ مستقل گھروں میں رہائش پذیر ہیں ، میں پوری کوشش کرتا ہوں کہ ان کے مابین مالی امور میں عدل وانصاف کروں ، ان میں سے ایک کے پہلے بھی دو بچے ہیں توکیا ان پر بھی مجھے خرچ کرنا واجب ہے ؟
اوریہ بھی ہے کہ مالی ضروریات ( مثلا غذا ، بجلی ، گیس ، اورنقل وحمل وغیرہ ) بھی دونوں گھروں کی مختلف ہيں ، توان میں میں کیسے عدل وانصاف کروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


بیویوں کے نان ونفقہ اوررات بسرکرنے میں عدل انصاف کرنا واجب ہے ، لیکن جب ان میں کوئي ایک اپنے حق سے تنازل کرتے ہوئے اس ختم کردے توپھر اوربات ہے ، اوراسی طرح دونوں کی اولاد میں بھی عدل وانصاف سے کام لینا ہوگا ۔

اورآپ کی بیوی کے پہلے بچوں کا خرچہ آپ کے ذمہ واجب نہیں ، لیکن اگر ان پر خرچ کرنے والا کوئي نہیں توان کا خرچہ عام مسلمان برداشت کرینگے اورآپ بھی ان عمومی مسلمان میں شامل ہوتے ہيں ۔

اگرایک گھر کا خرچہ دوسرے گھر سے افراد کے زيادہ ہونے کی بنا پر مختلف ہوتو اس میں کوئي حرج والی بات نہیں ، لیکن خرچہ میں افراد کے حساب سے ہی زيادتی ہونی چاہیے ویسے نہيں ۔ .

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير