الحمد للہ.
بیویوں کے نان ونفقہ اوررات بسرکرنے میں عدل انصاف کرنا واجب ہے ، لیکن جب ان میں کوئي ایک اپنے حق سے تنازل کرتے ہوئے اس ختم کردے توپھر اوربات ہے ، اوراسی طرح دونوں کی اولاد میں بھی عدل وانصاف سے کام لینا ہوگا ۔
اورآپ کی بیوی کے پہلے بچوں کا خرچہ آپ کے ذمہ واجب نہیں ، لیکن اگر ان پر خرچ کرنے والا کوئي نہیں توان کا خرچہ عام مسلمان برداشت کرینگے اورآپ بھی ان عمومی مسلمان میں شامل ہوتے ہيں ۔
اگرایک گھر کا خرچہ دوسرے گھر سے افراد کے زيادہ ہونے کی بنا پر مختلف ہوتو اس میں کوئي حرج والی بات نہیں ، لیکن خرچہ میں افراد کے حساب سے ہی زيادتی ہونی چاہیے ویسے نہيں ۔ .