جمعہ 26 جمادی ثانیہ 1446 - 27 دسمبر 2024
اردو

اگر ڈاكٹر چيك اپ كے ليے مادہ منويہ لے تو كيا مريض پر غسل وجب ہو جاتا ہے ؟

84409

تاریخ اشاعت : 05-11-2006

مشاہدات : 6984

سوال

ڈاكٹر نے چيك اپ كے ليے انگلى كے ساتھ ميرا مادہ منويہ نكالا، كيا اس حالت ميں مجھے جنابت ہوئى اور كيا مجھ پر غسل كرنا واجب ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہاتھ وغيرہ كے ساتھ منى خارج كرنا حرام كام ہے، ليكن اگر علاج اور چيك اپ كے ليے ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں، جيسا كہ سوال نمبر ( 27112 ) ميں بيان ہو چكا ہے، اس كے علاوہ مشت زنى كى حرمت كے دلائل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 329 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

دوم:

اگر برسٹ دبا كر يا كسى اور طريقہ سے منى خارج كى جائے تو اس كى دو حالتيں ہيں:

پہلى حالت:

منى لذت كے ساتھ نكلے، اكثر طور پر ايسا ہى ہوتا ہے، تو اس وقت علماء كرام كے اتفاق كے مطابق غسل واجب ہے.

دوسرى حالت:

لذت كے بغير منى خارج ہو، يہ عام طور پر بيمارى كى بنا پر ہوتا ہے، اور بغير نكالے نكلتى ہے، اس ميں فقھاء كا اختلاف ہے، جمہور علماء احناف مالكى اور حنابلہ اس حالت ميں غسل واجب نہيں كرتے، اور صحيح بھى يہى ہے.

يہ تو بيدارى كى حالت ميں ہے، ليكن نيند كى حالت ميں اگر منى خارج ہو تو مطلقا غسل واجب ہوگا، چاہے لذت كے ساتھ خارج ہو يا بغير لذت كے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" پانى پانى سے ہے "

اس حديث كا ظاہر يہى ہے كہ منى خارج ہونى كى حالت ميں غسل واجب ہے، عموم حديث كى بنا پر چاہے بغير شہوت اور كسى بھى سبب سے خارج ہو.

اور جمہور اہل علم غسل واجب ہونے كے ليے لذت اور دفق كى شرط لگاتے ہيں.

اور بعض علماء كرام كہتے ہيں كہ: لذت كے ساتھ، ليكن دفق حذف كر دى ہے، اور ان كا كہنا ہے كہ: جب بھى منى لذت كے ساتھ خارج ہو گى تو وہ دفق يعنى اچھل كر ہى خارج ہو گى.

اور دفق كا ذكر كرنا بہتر ہے، كيونكہ يہ درج ذيل فرمان بارى تعالى كے موافق ہے:

انسان كو چاہيے كہ وہ ديكھے اسے كس چيز سے پيدا كيا گيا ہے، اسے اچھلتے ہوئے پانى سے پيدا كيا گيا ہے الطارق ( 5 - 6 ).

چنانچہ اگر بيدار شخص كى منى لذت كے بغير خارج ہو تو غسل واجب نہيں ہو گا، صحيح يہى ہے.

ليكن اگر يہ كہا جائے كہ: حديث: " پانى پانى سے ہے " كا جواب كيا ہے ؟

تو ہم يہ كہينگے: يہ اس معروف پر محمول ہو گى جو لذت كے ساتھ خارج ہوتى ہے، اور اس كے بعد بدن ميں فتور اور ڈھيلا پن پيدا كرتى ہے، ليكن اس كے بغير خارج ہونے والى نہ تو جسم ميں فتور پيدا كرتى ہے اور نہ ڈھيلا كرتى ہے" انتہى.

ماخوذ از: الشرح الممتع.

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 12317 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب